جبران عباسی
بریل سسٹم، نابینا افراد کےلئے مطالعہ کا ایک کارآمد نظام ہے۔ بریل سسٹم پر لکھی گئی کتابیں الفاظ نہیں بلکہ ابھرے ہوئے نقطوں پر مشتمل ہوتی ہیں جسے نابینا افراد محسوس کر کے ڈی کوڈ کرتے ہیں اور مطالعہ کرتے ہیں۔ یہ سسٹم لوئیس بریل نے بارہ برس کی عمر میں ایجاد ک،یہ نابینا افراد کےلئے مطالعہ کا ایک کارآمد نظام ہے۔
بریل سسٹم پر لکھی گئی کتابیں الفاظ نہیں بلکہ ابھرے ہوئے نقطوں پر مشتمل ہوتی ہیں جسے نابینا افراد محسوس کر کے ڈی کوڈ کرتے ہیں اور مطالعہ کرتے ہیں۔ یہ سسٹم لوئیس بریل نے بارہ برس کی عمر میں ایجاد کیا تھا۔ تین برس کی عمر میں لوئس کی اپنی بینائی چھن گئی تھی۔
بارہ برس کی عمر میں اسے فرانسیسی خفیہ ایجنسی کے ایک خفیہ خاموش پیغام رسانی کے پیٹرن کے بارے میں معلومات ملیں۔اس نے اسی پیٹرن کی مدد سے بریل سسٹم کی بنیاد رکھی۔ آج بریل سسٹم کی مدد سےنابینا بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
کینیڈا کے بیشتر حصے میں شدید برف باری ہوتی ہے اور وہاں سڑکیں بند ہوجاتی ہیں۔ ایک صدی پہلے یہ بہت بڑا مسئلہ تھا۔جوزف آرمنڈ نامی ایک پندرہ سالا لڑکے نے اس مسلے کا حل نکالنے کا تہیہ کر لیا اور 1922 میں ایک فورڈ ٹائروں والی کار کو چین لگا کے اسے سنو موبائل بنانے کی کوشش کی۔ ان کی یہ گاڑی اگرچہ صرف آدھ میل ہی چل سکی مگر وہ انھیں ایک بڑا سبق دے گئی۔
1926 میں انھوں نے دوبارہ کوشش کی اور پہلے سے بہتر سنو گاڑی تیار کی۔ اس وقت ان کی عمر محض 19 برس تھی۔ 1934 میں وہ اپنے بیمار بیٹے کو اس گاڑی پر برف باری کے دوران ہسپتال منتقل کر رہے تھے مگر وہ ناکام ہوئے اور ان کے بیٹے کی موت واقع ہو گئی۔
1935 میں انھوں نے اس سے بھی بہتر B7 سنو موبائل لانچ کی۔ یہاں تک کہ 1959 میں انھوں نے sky-doo سنو موبائل پیش کی جس نے پوری دنیا میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ سکائی ڈو موجودہ وقت میں بھی snow vehicle انڈسٹری میں اربوں ڈالر کی مالیت کی گاڑیاں ہر سال فروخت کرتی ہے۔