• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چولستان، وطن عزیز کا صحرائی خطہ ہے، جو جنوبی پنجاب میں بھارتی صوبہ راجستھان سے جا ملتا ہے۔پانی کی کمیابی کے باعث اس کا بڑا حصہ زراعت سے محروم ہے جبکہ اردگرد کا علاقہ پانی، قابل کاشت اور زرخیز رقبے کی بدولت کپاس سمیت انتہائی نقد آور اجناس پیدا کررہا اور قومی آمدنی میں اپنا حصہ ڈال رہاہے۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اشتراک سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے ہمراہ گزشتہ ہفتےچولستان میں کنڈائی اور شاپو کی لاکھوں کنال بنجر اراضی زیر کاشت لانے کے منصوبے کا افتتاح کیا۔اس پروگرام کے تحت کسانوں کو معیاری بیج،کھاد اور کیڑے مار ادویات فراہم کی جائیں گی، اس کے توسط سے خطے کے لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گےاورزرعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگاجبکہ آبپاشی کیلئےارسا نے 4لاکھ50ہزار ایکڑ فٹ پانی فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔اس غرض سے پنجاب حکومت ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر دریائے ستلج سے نہر نکالے گی۔منصوبے کے مطابق سیلابی موسم کے دوران رسول قادرآباد، قادرآباد بلوکی اور بلوکی سلیمانکی لنک چینلز کے ذریعے جہلم اور چناب دریائوں سے پانی سلیمانکی ہیڈ ورکس تک پہنچایا جائے گاجبکہ چولستان کیلئے دریائے سندھ کا پانی استعمال نہیں ہوگا۔دوسری طرف ارسا سندھ کی طرف سے بعض تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ پاکستان کسان اتحادنے اس منصوبے کو ملک کی اہم ترین ضرورت قرار دیاہےاور اس کے مطابق اس سے سالانہ 10سے12ارب ڈالر کے درآمدی اخراجات بچانے میں مدد ملے گی۔واضح رہےکہ غیر ملکی عناصر کی سازش سےکالا باغ ڈیم کی تعمیرایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے،جبکہ موسمی تبدیلیوں کے باعث زرعی شعبے کو خیبر سے کراچی تک پانی کےچیلنجوں کا سامنا ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کومل کر یہ مسئلہ بلا تاخیر حل کرنا چاہئے۔

تازہ ترین