مالی سال کی پہلی ششماہی ایک سازگار معاشی تصویر پیش کرتی ہے جسکی بنیادی وجہ مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی اور ادائیگیوں کا مثبت توازن ہے۔ حکومت نے تازہ اعداد و شمار جاری کئے ہیں جسکے مطابق ملک میں دو ماہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی کا رجحان جاری ہے۔ حالیہ ہفتے کے دوران اس میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہفتہ وار مہنگائی بڑھنے کی شرح 0.27فیصد کی سطح پر آ گئی ہے اور سالانہ بنیادوں پر اس میں اضافہ کی رفتار کم ہو کر 1.21فیصد ہو گئی ہے۔ ایک ہفتے میں 16اشیاء سستی اور 11مہنگی ہوئیں جبکہ 24کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ آلو، پیاز، دال ماش، ٹماٹر، چاول اور پٹرول سستا ہوا۔ ویجیٹیبل گھی اور ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی۔ انڈے، چکن، چینی، لہسن اور کپڑے دھونے کا صابن مہنگا ہوا۔ کیلے کی قیمتوں میں 11.89فیصد اضافہ ہوا۔ انڈے 7.80فیصد، چکن 7.47فیصد، لہسن 1.08فیصد، چینی 0.65فیصد، بیف 0.52فیصد، مٹن 0.22فیصد، سگریٹ0.49فیصد، دال مسور0.15فیصد اور کپڑے دھونے کا صابن0.07فیصد مہنگا ہوا جبکہ ٹماٹر2.81فیصد سستے ہوئے۔ اسی طرح پٹرول کی قیمت میں 0.36فیصد، ڈیزل1.49فیصد، دال چنا 11.24فیصد، آلو 0.90فیصد، پیاز1.16فیصد، دال ماش 0.60فیصد، ایل پی جی0.58فیصد، باسمتی ٹوٹا چاول0.34فیصد، ویجیٹیبل گھی0.32فیصد اور دال مونگ کی قیمتوں میں 0.30فیصد کمی ہوئی۔جنوری میں مہنگائی کی شرح 9سال کی کم ترین سطح پر آ گئی تھی جو جنوری 2024ء میں28.73فیصد تھی۔مہنگائی کی شرح کا بتدریج کم ہونا خوش آئند ہے۔اب رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔اس ماہ میں ناجائز منافع خور عموما اشیاء کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں۔اس حوالے سے انتظامی مشینری کو اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دینی ہوں گی تاکہ اشیائے خورو نوش کی سستے داموں فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔