• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دورانِ فلائٹ جوڑے کو زبردستی لاش کے پاس بٹھا دیا گیا

 
اسکرین گریب
اسکرین گریب

ایک آسٹریلوی جوڑے کو چھٹیاں گزارنے کے لیے میلبرن سے دوحہ جاتے ہوئے طویل مسافت کی پرواز کے دوران کمبل میں لپٹی ہوئی لاش کے ساتھ بٹھا دیا گیا۔

لاش کے ساتھ طویل ہوائی سفر کرنے والے شخص مچل رنگ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ گزشتہ ہفتے میلبرن سے دوحہ جانے والی 14 گھنٹے کی پرواز کے دوران ایک مسافر خاتون کی موت واقع ہو گئی تھی۔

آسٹریلوی میڈیا ’نائن نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے مچل رنگ نے بتایا کہ خاتون کی موت کے بعد اس کی لاش کو بزنس کلاس کی جانب لے جانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ کافی وزنی خاتون تھیں، جب ایئر لائن کے اسٹاف نے دیکھا کہ میرے پاس ایک سیٹ خالی ہے تو فلائٹ کے عملے نے لاش کو ہمارے پاس بٹھا دیا اور اسے کمبل سے ڈھک دیا۔

مچل رنگ نے میڈیا کو بتایا کہ میں اور میری اہلیہ جینیفر کولن سفر کے دوران لاش کے پاس بیٹھے رہے۔

مچل رنگ کے مطابق انہیں جہاز کے اترنے کے بعد بھی لاش کے پاس انتظار کرنے پر مجبور کیا گیا جب تک کہ ایمبیولینس اور پولیس نہ پہنچ گئی۔

مچل رنگ نے انکشاف کیا کہ فلائٹ میں دوسری خالی نشستیں ہونے کے باوجود ہم تقریباً 4 گھنٹے تک لاش کے ساتھ بیٹھے رہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹاف نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں اگلی سیٹ پر جا سکتا ہوں، اس پر میں نے ہامی بھر لی، میں نے کہا ’ہاں کوئی مسئلہ نہیں‘ اور پھر اسٹاف نے لاش کو اس کرسی پر بٹھا دیا جس پر پہلے میں بیٹھا تھا۔

مچل رنگ کے مطابق فلائٹ میں ان کے گرد اور بھی خالی نشستیں تھیں مگر اسٹاف نے انہیں استعمال نہیں کیا۔

انہوں نے فلائٹ کے دوران لاش کے ساتھ بیٹھنے کے تجربے کو ناگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ احساس بالکل بھی اچھا نہیں تھا۔‘

دوسری جانب اس واقعے پر جینیفر کولن نے کہا کہ میں بہترین سفر کے دوران بھی خود کو ٹھیک محسوس نہیں کرتی ہوں، ایک پروٹوکول ہونا چاہیے جو بورڈنگ میں موجود صارفین کی دیکھ بھال کرے۔

انہوں نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ہم پوری طرح سمجھتے ہیں اور ہم مسافر خاتون کی موت کا ذمے دار ایئر لائن کو نہیں ٹھہرا سکتے لیکن اس کے باوجود جہاز میں موجود صارفین کی دیکھ بھال کے لیے ایک پروٹوکول ہونا چاہیے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید