کچھ عرصہ وقتی جنگ بندی تو ہوئی لیکن سوال یہ ہے کہ آخر صہیونی سفاکیت کہاں جا کر رکے گی؟ اس ڈیڑھ سال کے عرصے میں غزہ میں 61ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ یہ لرزہ خیز تفصیلات فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے جاری کی ہیں۔ ہمارے دوست صحافی ضیاء چترالی کی ایک رپورٹ کے مطابق فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے غزہ میں سات اکتوبر 2023ء کے بعد اب تک 15ماہ سے جاری نسل کشی کی ہولناک جنگ میں اسرائیلی جنگی جرائم کی لرزہ خیز تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ سرکاری پریس آفس کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں 61,709 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سے 47,487 اسپتالوں میں لائے گئے، جبکہ 14,222 شہداء ملبے تلے یا سڑکوں پر لاپتہ ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 111,588تک پہنچ گئی ہے۔ قابض دشمن کے ہاتھوں گرفتار ہونے والوں کی تعداد 6000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان گرفتار شدگان کو انتہائی گھناؤ نے تشدد اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جسکی وجہ سے درجنوں قیدی شہید ہوچکے ہیں۔ جبری بے گھر ہونے سے 20لاکھ سے زائد شہری متاثر ہوئے، جن میں سے بعض کو بے سروسامانی کے عالم میں 25سے زیادہ بار بے گھر کیا گیا۔ نسل کشی کی اس خوفناک جنگ میں دور حاضر کے فرعون صفت صہیونیوں نے 17,881 بچوں کو تہہ تیغ کیا۔ ان میں 214شیر خوار بچے بھی شامل تھے جو جارحیت کے دوران پیدا ہوئے اور شہید ہوگئے۔ ان میں 17,000بچے یتیم ہوگئے یا ماں اور باپ دونوں سے محروم ہو گئے۔ اس دوران قابض فوج نے 12,316خواتین کو شہید کیا۔ سرکاری میڈیا نے وضاحت کی کہ نسل کشی کے جرم نے انسانی خدمت فراہم کرنے والوں کو بھی نہیں بخشا، قابض فوج کی جارحیت کے نتیجے میں 1,155طبی اہلکار، 205 صحافی، 194سول ڈیفنس اہلکار، 736امدادی کارکن اور 3500سے زیادہ اہلکار شہید ہوئے۔ نسل کشی کی جنگ، نسلی تطہیر کے جرائم اور انسانیت کیخلاف جرائم کا سلسلہ قابض فوج کی سیاسی قیادت کی براہ راست ہدایات اور بائیڈن انتظامیہ کی نگرانی میں جاری رکھے گئے۔ اس جارحیت کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں مجموعی طور پر 50ارب ڈالر سے زیادہ کا براہ راست نقصان پہنچا۔ نقصانات کے یہ ابتدائی تخمینے ہیں۔ سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ 450,000 ہاؤسنگ یونٹس کو نقصان پہنچا۔ ان میں سے 170,000عمارتیں اور مکانات مکمل طور پر تباہ، 80,000بری طرح متاثر ہوئے جبکہ 200,000 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ غزہ میں نسل کشی کی جنگ میں گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ25 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ طبی شعبے کے بارے میں سرکاری میڈیا نے بتایا کہ قابض فوج نے تباہی، جلاؤ گھیراؤ اور تخریب کاری کے ذریعے 34 اسپتالوں کو خدمات سے محروم کر دیا۔ خاص طور پر الشفاء میڈیکل کمپلیکس کو مکمل تباہ کردیا گیا۔ جس سے غزہ کی پٹی کے تمام رہائشی صحت کی کم سے کم سطح کی دیکھ بھال سے بھی محروم ہوگئے۔ 80مراکز صحت، 212 صحت کے اداروں اور 191ایمبولینسوں کو تباہ کیا گیا۔ طبی شعبے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 3ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ قابض صہیونی دشمن نے تعلیم کے شعبے کو بھی براہ راست نشانہ بنایا۔ کئی اداروں کے حوالے سے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ قابض فوج نے 216سرکاری ہیڈکوارٹرز اور تنصیبات کو مکمل طور پر مسمار کر دیا۔ 60 ہیڈ کوارٹرز کو شدید نقصان پہنچا۔ اس شعبے کے نقصانات کا اندازہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ سروس اور انفر اسٹرکچر کے شعبے میں سرکاری میڈیا نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے 3,680کلومیٹر بجلی کے نیٹ ورکس، 2,105بجلی کے ٹرانسفارمرز، 350,000صارفین کے میٹرز، 538 بجلی کے جنریٹرز، 16,266شمسی توانائی کے منصوبے اور 335کلومیٹر کے پانی کے نیٹ ورکس، 4116 پلانٹوں اور 4116ڈیلینس کو نقصان پہنچایا۔ پانی کے 120ٹینک، 1698پانی کے کنووں کو مسمار کیا گیا۔ 655کلومیٹر سیوریج نیٹ ورکس اور 65ٹریٹمنٹ پلانٹس کو نقصان پہنچا، اس کے علاوہ 3,916مربع کلومیٹر سڑکوں کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچا۔ اسکا نقصان 4بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔معاشی شعبے میں سرکاری میڈیا نے نشاندہی کی کہ بلڈوز اور تباہ شدہ زرعی زمینوں کی کل تعداد 185ہزار مربع میٹر، 49 زرعی گودام، 6000مویشی، 1000پولٹری اور پرندوں کے فارم، ہزاروں میٹر آبپاشی کے نیٹ ورک اور 35 فشریز فارم تباہ کیے گئے۔ تباہ شدہ صنعتی تنصیبات کی کل تعداد 3,725 ریکارڈ کی گئی۔ ان میں سے 2,000مکمل طور پر تباہ ہو گئے تھے، جبکہ تباہ شدہ تجارتی تنصیبات کی کل تعداد 23,000تک جا پہنچی ہے۔ جن میں 12,583 مکمل تباہ ہو گئیں۔ 229سیاحتی مراکز کو نقصان پہنچا، جن میں سے 111مکمل طور پر تباہ کردیئے گئے۔ 291آثار قدیمہ اور لوک ورثے کے مقامات کو نقصان پہنچا، جسکے نقصان کا تخمینہ نصف بلین ڈالر ہے۔ سرکاری میڈیا نے بتایا کہ 30,000سے زائد گاڑیوں اور ذرائع آمد و رفت کو نقصان پہنچا، جن میں 25,000کاریں، 1,000 ماہی گیری کی کشتیاں اور 1,000میونسپل اور سول ڈیفنس گاڑیاں شامل ہیں، جنکے نقصان کا اندازہ ڈیڑھ ارب ڈالر ہے۔ سرکاری میڈیا نے بتایا کہ مواصلاتی نیٹ ورکس، آلات اور مشینری کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔ یہ سارے تخمینے ابتدائی ہیں۔ اصل نقصان اس سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے؟ عالمی برادری کے انصاف پسندوں سے سوال یہ ہے کہ غزہ کی اتنی بڑی تباہی و بربادی پر انکا ضمیر جاگ کیوں نہیں رہا؟؟ ان ہولناک جرائم پر اسرائیل کیخلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جارہی۔