برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں مالی بحران مزید گہرا ہونے لگا ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ ایک سال کے دوران 12 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی اینڈ کالج یونین (UCU) کی نئی رپورٹ کے مطابق مختلف اداروں نے اضافی بچت کے منصوبے بھی بنائے ہیں، جو مزید تین ہزار ملازمتوں کے برابر ہیں۔
یونین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مستحکم فنڈنگ نہ ہونے کے باعث اعلیٰ تعلیم کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹیز اینڈ کالجز ایمپلائرز ایسوسی ایشن (UCEA) کے سربراہ راج جیٹھوا نے کہا ہے کہ ادارے مالی مشکلات کے باعث غیر معمولی مگر ناگزیر فیصلےکرنے پر مجبور ہیں، تاہم کوشش کی جا رہی ہے کہ عمل منصفانہ اور شفاف ہو۔
یونیورسٹی اینڈ کالج یونین نے 1.4 فیصد تنخواہ اضافے کی پیشکش کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک گیر ہڑتال پر ووٹنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ یونین کی سیکریٹری جو گریڈی نے کٹوتیوں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عملہ شدید مایوسی اور تھکن کا شکار ہے، جبکہ طلبہ بھی ان فیصلوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف بریڈفورڈ کے لیکچرر ڈاکٹر زیک ہیوز سمیت درجنوں اساتذہ نوکری سے محرومی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مالی بحران کے باعث کئی کورسز، بشمول کیمسٹری بند کیے جا رہے ہیں، جس سے اکیڈمک عملے کے لیے روزگار کے مواقع ختم ہو رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا نے بھی 140 ملین پاؤنڈ کی بچت کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس سے تقریباً 1,800 نوکریاں متاثر ہوں گی۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کمی سے تعلیمی سہولتوں اور سپورٹ سروسز پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ گزشتہ سال فیسوں میں اضافہ ایک مشکل مگر ضروری فیصلہ تھا تاکہ یونیورسٹیوں کی آمدنی میں اضافہ ہو، جبکہ جلد ہی مزید اصلاحات کے لیے نیا قانون متعارف کرایا جائے گا۔