اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کے کوچ نے پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کو جواب جمع کرا دیا۔
کوچ سلمان اقبال سے فیڈریشن نے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں ارشد ندیم کی خراب کارکردگی کے بعد جواب مانگا تھا۔
سلمان اقبال بٹ کا جمع کرائے گئے جواب میں کہنا ہے کہ 2021ء میں مجھے اتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان نے ارشد ندیم کا کوچ اور مینٹور مقرر کیا تھا۔
انہوں نے جواب میں کہا ہے کہ ارشد ندیم نے 2021ء کے بعد متعدد انٹرنیشنل چیمپئن شپس جیتیں جن میں پیرس اولمپکس کا گولڈ میڈل بھی شامل ہے۔
جواب میں سلمان اقبال نے کہا ہے کہ 2022ء سے 2025ء تک ارشد ندیم نے 4 گولڈ اور ایک سلور میڈل جیتا، یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ کسی بھی ایتھلیٹ سے تسلسل کے ساتھ اپنی فارم کو برقرار رکھنے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
ارشد ندیم کے کوچ نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ میں اپنا رول تب تک جاری رکھوں گا جب تک ارشد ندیم چاہیں گے، ہم نے اتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان سے ارشد ندیم کی ٹریننگ سمیت کسی بھی معاملے کو شیئر کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا۔
کوچ نے جواب میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال سے اے ایف پی نے ارشد کی تمام سرگرمیوں سے خود کو الگ رکھا، میرے ذاتی دوست نے ارشد ندیم کی ٹریننگ میں مالی مدد کی، ارشد ندیم کو دوست کے تعاون سے ساؤتھ افریقہ میں دو بار ٹریننگ کے لیے بھیجا۔
ارشد ندیم کے کوچ نے کہا ہے کہ ورلڈ چیمپیئن شپ اور اولمپک گولڈ میڈل جیتنے کے بعد ٹی وی پروگرامز میں مجھے کوآرڈینیٹر کہلوا کر مذاق اڑایا گیا، ارشد ندیم کی ایک ناکامی کے بعد مجھے کوچ بنا کر اس سب کا ذمے دار قرار دیا جانے لگا۔
جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 2025ء سیزن کے لیے ارشد ندیم نے 10 دسمبر کو ٹریننگ کا آغاز کیا، اس دوران دنیا کے معروف کوچ ٹرسیئس لائیبنبرگ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے، ڈاکٹر علی شیر باجوہ وقتاً فوقتاً ارشد ندیم کا چیک اپ کرتے رہے اور وہ 3 بار پاکستان بھی آ چکے۔
انہوں نے جواب میں کہا ہے کہ اسپورٹس انجریز کے ماہر ڈاکٹر اسد عباس ارشد ندیم کی ٹریننگ کے دوران اکثر وزٹ کرتے اور ان کا تمام ڈائٹ پلان مرتب کیا، 4 جولائی کو ارشد ندیم کو انجری ہوئی جس کی انگلینڈ میں سرجری کی گئی، ارشد ندیم نے لندن میں 3 ہفتوں تک ری ہیب پروگرام میں حصہ لیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ ارشد ندیم 8 ستمبر کو ٹوکیو گئے، وہاں کا موسم گرم اور حبس والا تھا، جیولن رن وے پر ٹریک بھی کافی سخت تھا، ارشد ندیم سخت ٹریک پر خود کو آرام دہ محسوس نہیں کر رہے تھے اور ان کی سرجری والی ٹانگ میں تکلیف محسوس ہوئی۔
کوچ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر باجوہ نے ارشد ندیم کو فٹ رکھنے کے لیے تمام تدابیر اختیار کیں، پنڈلی کے پٹھے میں تکلیف کی وجہ سے ارشد ندیم فائنل مقابلے میں بہترین تھرو اسکور نہ کر سکے۔
سلمان اقبال نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ اس کے بعد ارشد کی پرفارمنس اور کوچ کے بارے میں تنقید اور تعریف میں بہت کچھ کہا گیا، جیسے کامیابی میں سب کو کریڈٹ ملتا ہے، ویسے ہی ناکامی کی ذمے داری بھی سب پر آتی ہے۔