طلاق یافتہ اور زندہ دل پاکستانی خاتون کی رقص کرتے وائرل ویڈیو نے شوہر سے علیحدگی کے بعد کی بدنامی کے تصور کو بدل دیا ہے۔
ایک پاکستانی خاتون کی پُر وقار اور پُراعتماد انداز میں رقص کرتی ہوئی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی ہے، جس نے معاشرے میں طلاق سے متعلق بدنامی کو چیلنج کرتے ہوئے خواتین کی خود مختاری اور خوشی کے تصور کو اجاگر کیا ہے۔
ویڈیو عظیمہ احسان نامی خاتون کی ہے، جو 3 بچوں کی ماں اور طلاق یافتہ ہیں۔
انہوں نے کوک اسٹوڈیو پاکستان کے مشہور گانے مغربوں لا پر رقص کر کے اپنی خوش حال زندگی کا جشن منایا ہے، جسے سوشل میڈیا پر خوب پزیرائی ملی ہے۔
ان کی ہمت، پختہ عزم اور زندگی سے محبت نے کئی لوگوں کو متاثر کیا ہے اور پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں خواتین کی علیحدگی کے بعد کی زندگی پر اہم بحث چھیڑ دی۔
عظیمہ احسان نے اپنی ویڈیو کے ساتھ ایک دل کو چھو لینے والا پیغام بھی شیئر کیا، جس میں انہوں نے اس تلخ حقیقت کو بیان کیا کہ پاکستان میں طلاق کو اکثر خواتین کے لیے ایک المیے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ معاشرہ تنقید، تنہائی اور غیر یقینی مستقبل کا سامنا کرنے پر مجبور کر دیتا ہے، جبکہ درحقیقت، علیحدگی کا فیصلہ بعض اوقاتِ زندگی میں ایک بہتر اور خوش قسمت موڑ ثابت ہوتا ہے۔
عظیمہ احسان نے کھل کر اس بات کا اظہار کیا کہ اگرچہ طلاق کا مرحلہ دردناک ہوتا ہے، مگر ایک بے سکون شادی میں گزارا گیا ہر لمحہ انسان کی روح کو دیمک کی طرح کھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نکاح کسی دباؤ، زبردستی یا سماجی پابندی کے تحت نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس کی بنیاد محبت، احترام اور باہمی خوشی پر ہونی چاہیے۔
عظیمہ نے اپنی آزادی کا جشن مناتے ہوئے بتایا کہ میں مالی طور پر خودمختار ہوں، اپنی خواہشات کو پورا کرتی ہوں، اپنی خوشیوں کا خیال رکھتی ہوں اور کسی مرد کے سہارے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ میں اپنی زندگی کے ہر فیصلے کی خود مالک ہوں اور ان کی خوشی کسی اور کی محتاج نہیں۔
عظیمہ احسان کے اس بولڈ مؤقف کو سوشل میڈیا پر بے پناہ پزیرائی ملی، بہت سے صارفین نے ان کی ہمت اور حوصلے کو سراہا اور ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
کئی لوگوں نے نشاندہی کی کہ جب خواتین اپنی طلاق کو اپنی شادی سے زیادہ خوشی سے مناتی ہیں، تو یہ معاشرے کی ناکامی کا ثبوت ہوتا ہے کہ وہ خواتین کو ایک بہتر اور محفوظ زندگی دینے میں ناکام رہا ہے۔
بعض صارفین نے کہا کہ یہ ویڈیو ان تمام عورتوں کے لیے امید کی کرن ہے جو زہریلے اور استحصالی رشتوں میں قید ہیں، مگر علیحدگی کے خوف سے قدم نہیں اٹھا پاتیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ طلاق کو بدنامی سمجھنے کے بجائے اسے آزادی، خود مختاری اور عزتِ نفس کی جیت سمجھنا چاہیے۔