• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کی ویزہ پالیسی، افغانوں اور پاکستانیوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا امکان، امریکا کا تبصرے سے گریز

کراچی،نیو یارک (نیوز ڈیسک، عظیم ایم میاں)ٹرمپ کی ویزہ پالیسی، افغانوں اور پاکستانیوں کے امریکا میں داخلے پرپابندی کا امکان ،ٹرمپ انتظامیہ سلامتی کے خدشات کے پیش نظر افغان اور پاکستانی شہریوں پر جلد سفری پابندیاں عائد کر دے گی، ٹرمپ کے حکم نامے کے تحت 12مارچ تک ایسے ممالک کی فہرست پیش کردی جائیگی، ان پابندیوں سے پہلے ہی طویل عرصے سے امریکا منتقلی کے منتظر 2لاکھ افغان شہری مزید متاثر ہوں گے،ٹرمپ انتظامیہ جلد ہی افغانستان اور پاکستان کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر سکتی ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا کی جانب سے پاکستانی اور افغان شہریوں پر عائد کی جانے والی سفری پابندیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر لاعلمی کا اظہار کیا ، امریکی محکمہ خارجہ ، امریکی محکمہ انصاف اور دیگر سرکاری ذرائع کا رپورٹ پر ردعمل سے گریز ، تصدیق یا تردید سے انکار ،پاکستانی سفارتخانہ کے ترجمان بھی اس بارے میں جنگ /جیو سے گفتگو کرنے سے گریزاں ہیں، پاکستانی دفتر خارجہ اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کا بھی اظہار لاعلمی، بعض امریکی ذرائع نیوز ایجنسی کی خبر کے بارے میں محتاط انداز میں تصدیق کرتے ہوئے کہنا کہ صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم دنیا بھر کو سرپرائز دینے اور مطالبات منوانے کے مشن پر سرگرمی سے کام کررہے ہیں اور سفری پابندیوں کے بارے میں صدر ٹرمپ کی پہلی چار سالہ صدارتی میعاد کے دوران ٹرمپ کے اقدامات اور عدالتی فیصلے رہنمائی کے لئے موجود ہیں اس سلسلے میں فیصلہ کرتےوقت ماضی کے اس ریکارڈ کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔برطانوی خبر رساں ادارے نے تین ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ نئی سفری پابندیاں امریکی حکومت کے مختلف ممالک سے متعلق سلامتی اور جانچ کے خطرات‘‘ کے جائزے کی بنیاد پر آئندہ ہفتے نافذ کی جا سکتی ہیں۔ان تینوں ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے شرط پر بتایا کہ دیگر ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن یہ نہیں معلوم کہ وہ کون سے ممالک ہیں۔یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کی سابقہ حکومت میں سات اکثریتی مسلم ممالک کے مسافروں پر عائد کی گئی پابندیوں کا عکاس ہوگا۔ یہ ایک ایسی پالیسی تھی، جو 2018ء میں امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے برقرار رکھے جانے سے قبل کئی مباحثوں کا موضوع رہی تھی۔ ٹرمپ کے بعد آنے والے ڈیموکریٹ سابق صدر جو بائیڈن نے 2021ء میں اس پابندی کو منسوخ کرتے ہوئے اسے ہمارے قومی ضمیر پر داغ‘‘ قرار دیا تھا۔وہ افغان باشندے جنہیں پناہ گزینوں کے طور پر یا خصوصی تارکین وطن کے ویزوں پر امریکا میں دوبارہ آباد ہونے کے لئے کلیئر کیا جا چکا ہے، وہ اس پابندی سے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ اپنے آبائی ملک میں 20 سالہ جنگ کے دوران امریکاکیلئے کام کرنے پر طالبان کے انتقام کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک انتظامی حکم نامہ جاری کیا تھا، جس کے تحت امریکا میں داخلے کے خواہشمند کسی بھی غیر ملکی کی سکیورٹی کی سخت جانچ کی ضرورت رکھی گئی ہے۔ اس حکم نامے میں کابینہ کے متعدد ارکان کو 12 مارچ تک ُان ممالک کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت کی گئی جہاں سے امریکا کے لئےجزوی یا مکمل طور پر سفر معطل کر دیا جائے ۔برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق اس کے تینوں ذرائع اور ایک مزید نے بھی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغانستان کو سفری پابندی کے لئے تجویز کردہ ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔جبکہ تین ذرائع نے کہا کہ پاکستان کو بھی شامل کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ ان اقدامات کی نگرانی کرنے والے امریکہ محکمہ خارجہ، جسٹس اینڈ ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکموں اور نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نےبرطانوی نیوز ایجنسی کی جانب سے تبصرہ کی درخواستوں کا فوری جواب نہیں دیا۔ ایک ذریعے نے نشاندہی کی کہ وہ افغان باشندے، جن کی پناہ گزینوں کے طور پر یا خصوصی ویزوں پر امریکا میں دوبارہ آباد ہونے کے لئے کلئیرنس ہو چکی ہے، اب ان کی پہلے سے بھی سخت جانچ پڑتال کی جائے گی۔صدر ٹرمپ کی جانب سے ایسی پابندیاں عائد ہونے سے یہ بالکل واضح ہوجائے گا کہ امریکی صدر ’’امریکا فرسٹ‘‘ کو سب سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں اور دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری اور امریکا کو حوالگی پر پاکستان کا شکریہ ادا کرنا بھی ’’امریکا فرسٹ‘‘ اور ٹرمپ ایجنڈا کی تکمیل کے تقاضوں کے تحت تھا اور پاکستان کے لئے ’’وقتی‘‘ خوشی کا باعث تھا۔ واضح رہے کہ جیو/جنگ کو امریکی محکمہ خارجہ نے بھی تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔ ٹرمپ نے اکتوبر 2023 کی ایک تقریر میں اپنے منصوبےکا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غزہ پٹی، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اورکسی بھی ایسی جگہ سے لوگوں کے امریکا میں داخلے کو محدود کر دیں گے، جن سے امریکا کی سلامتی کو خطرہ درپیش ہو۔ افغانوں کے انخلاء اور آبادکاری کو امریکی حکومت کے ساتھ مربوط کرنے والے ایک گروپ #AfghanEvac کے سربراہ شان وان ڈیور نے پہلے سے امریکی ویزے رکھنے والوں پر زور دیا کہ اگر وہ ہو سکے تو جلد از جلد سفر کریں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، اگرچہ کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن امریکی حکومت کے متعدد ذرائع بتاتے ہیں کہ ایک نئی سفری پابندی اگلے ہفتے کے اندر لاگو کی جا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے اُن افغان ویزا ہولڈرز پر خاصا اثر پڑ سکتا ہے جو امریکا منتقل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ تقریباً 200,000 افغان ایسے ہیں، جن کی امریکا میں دوبارہ آبادکاری کے لئے منظوری دی گئی ہے یا جن کی امریکا میں پناہ اور خصوصی تارکین وطن کے ویزا کے اجرا کی درخواستیں زیر التوا ہیں۔ صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو پناہ گزینوں کے داخلے اور ان کی پروازوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے والی غیر ملکی امداد کو 90 دن کے لئے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس دن سے یہ افغان باشندے افغانستان اور تقریباً 90 دیگر ممالک میں پھنس چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 20,000 پاکستان میں بھی موجود ہیں۔ دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ داعش کے دہشتگرد شریف اللہ کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے ، ترجمان ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات ہیں، دونوں ممالک کا دہشتگردی کیخلاف تعاون اہمیت کا حامل ہے ۔ داعش کے رکن کی گرفتاری پر پاکستان سے اظہار تشکر کیا ہے ، شریف اللہ سے متعلق معلومات امریکی محکمہ انصاف کو فراہم کردی ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید