کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کو سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن نے اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے 138ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنرز کو احسن انداز میں فرائض کی ادائیگی کیلئے گاڑیوں کی خریداری ضروری ہے۔ عدالت عالیہ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری غیر ضروری نہیں نہ ہی گاڑیوں کے لئے فنڈز کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنرز کے پاس بہت اہم ذمہ داریاں ہوتی ہیں گاڑیوں کی خریداری ضروری ہے تاکہ افسران ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دے سکیں۔ گاڑیوں کی خریداری کی وجوہات لگژری نہیں بلکہ فعالیت ہے۔ آپریشنل گاڑیوں کی عدم موجودگی سے افسران کی افادیت متاثر ہوگی۔ اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے آخری بار خریداری 2010اور 2012میں ہوئی تھی۔ افسران کیلئے سوزوکی کلٹس خریدی گئیں تھیں۔ سوزوکی کلٹس کی اوسط عمر چھ سال یا ایک لاکھ ساٹھ ہزار کلومیٹر ہے۔ بیشتر گاڑیاں اپنی معیاد پوری کرچکی ہیں۔ کچھ افسران کے پاس 2005کے ماڈل کی گاڑیاں ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنرز اپنی ذاتی گاڑیاں استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔جن افسران کے پاس ذاتی گاڑیاں نہیں ہیں وہ نجی گاڑیاں کرائے پر لینے پر مجبور ہیں۔ فیلڈ افسران کو ہر وقت تیار رکھنے کے لئے قابل بھروسہ گاڑیوں کی موجودگی ضروری ہے۔ محرم الحرام اور ربیع الاول کی ڈیوٹی، سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، پولیو مہم یا فصلوں کا معائنے جیسے کام نجی گاڑیوں سے ممکن نہیں ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے گاڑیوں کی خریداری بجٹ پہلے ہی مختص کیا جاچکا ہے۔ سینٹرلائز خریداری کا مقصد شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانا ہے۔ امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی کے بعد ڈبل کیبن ہی واحد آپشن بچتا ہے۔