• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت: نمازِ جمعہ پر پولیس افسر کا متنازع بیان وائرل، اپوزیشن رہنماؤں کی شدید تنقید


بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر سنبھل کے ایک پولیس افسر کے نمازِ جمعہ کے حوالے سے ایک متنازع بیان دیا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

جمعرات کو سنبھل کوتوالی پولیس اسٹیشن میں آئندہ ہولی کے تہوار کے پیش نظر امن کمیٹی کی میٹنگ منعقد کی گئی جو اتفاق سے ماہِ مقدس میں جمعے کے دن آ رہی ہے۔

اس میٹنگ کے بعد بھارتی پولیس افسر انوج چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہولی ایک ایسا تہوار ہے جو سال میں ایک بار آتا ہے جبکہ جمعے کی نماز سال میں 52 بار ادا کی جاتی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اگر کسی کو ہولی کے دن رنگ پھینکنے سے کوئی مسئلہ ہے تو وہ اس دن گھر کے اندر ہی رہے اور جو کوئی اس دن گھر سے باہر نکلے تو اس  کی سوچ وسیع ہونی چاہیے کیونکہ تہوار سب کے ساتھ مل کر منانے کے لیے ہوتے ہیں۔

بھارتی پولیس افسر نے کہا ہے کہ جس طرح مسلمان عید کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں اسی طرح ہندو ہولی کا انتظار کرتے ہیں اور ہندو لوگ رنگ لگا کر اور مٹھائیاں بانٹ کر ہولی مناتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ اسی طرح عید کے موقع پر مسلمان لوگ خصوصی پکوان تیار کرتے ہیں اور خوشی میں ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں تو دونوں تہواروں کا جوہر اتحاد اور باہمی احترام ہے۔

بھارتی پولیس افسر نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی نے ہولی کے دن مذہبی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

بھارتی پولیس افسر کے اس بیان پر بھارت میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

سماج وادی پارٹی کے ترجمان شرویندر بکرم سنگھ نے بھارتی پولیس افسر کے متنازع بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسران بی جے پی کے رہنماؤں سے جو کچھ سنتے ہیں اس کی نقل کر رہے ہیں، ایسے بیانات دینے والوں اور کھلم کھلا تعصب کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

اُنہوں نے کہا ہے کہ یہ بیان قابلِ مذمت ہے اور افسران کو بی جے پی کے ایجنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے۔

اتر پردیش کانگریس میڈیا کمیٹی کے وائس چیئرمین منیش ہندوی نے کہا کہ ایک افسر چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہو، اسے سیکولر ہونا چاہیے، تو ہی اس ملک میں حکمرانی صحیح طریقے سے چل سکتی ہے ورنہ یہ تعصب انتشار کا باعث بنے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ اگر کسی خاص مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ان پر رنگ پھینکنے سے تکلیف ہوتی ہے تو افسر کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ شہر میں خوف یا عدم تحفظ کا ماحول نہ ہو۔

منیش ہندوی نے بھارتی پولیس افسر کے بیان کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاست کرنے والے ایسے بیان دیتے ہیں، ایک پولیس افسر ایسے بیانات نہیں دے سکتا اس طرح تو کل کو یہ پولیس افسران کہیں گے کہ ہم صرف ہندوؤں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے مسلمانوں کی نہیں۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس افسر کا یہ بیان انتہائی قابلِ مذمت ہے اور میرا خیال ہے کہ اس کے خلاف افسران کے ضابطۂ اخلاق کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید