اس سال کے نوبیل امن انعام کے لیے 300 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ناروے کے نوبیل انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 338 نامزدگیوں میں 244 افراد اور 94 تنظیمیں شامل ہیں، جو گزشتہ برس کی 286 نامزدگیوں کے مقابلے میں یہ ایک نمایاں اضافہ ہے۔
نوبیل قوانین کے مطابق امیدواروں کی شناخت 50 سال تک خفیہ رکھی جاتی ہے، تاہم انعامی کمیٹی اس شخص یا تنظیم کا نام ظاہر کرنے کے لیے آزاد ہے جو انہوں نے تجویز کیا ہے۔
امریکی کانگریس کے رکن ڈیرل عیسیٰ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ میں ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کر رہا ہوں، اس انعام کے لیے ان سے زیادہ کوئی مستحق نہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کی مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے کی گئی کوششیں اس نامزدگی کی بنیادی وجہ ہیں۔
میڈیا کے مطابق ڈیرل عیسیٰ کی جانب سے نامزدگی آخری تاریخ کے بعد جمع کرائی گئی لیکن یوکرینی میڈیا کے مطابق یوکرین کے رکنِ پارلیمنٹ اولیکسینڈر میریزکو نے بھی نومبر میں توجہ حاصل کرنے کے لیے ٹرمپ کو دوبارہ نامزد کیا تھا۔
ٹرمپ کا نام گزشتہ سالوں میں بھی امیدوار کے طور پر تجویز کیا گیا تھا لیکن رواں سال کی نامزدگی امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلی اور روس، یوکرین جنگ کی وجہ سے خاص طور پر توجہ حاصل کر رہی ہے۔