امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحتیابی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ میں داعش کمانڈر کی امریکا کو حوالگی کا تذکرہ بھی ہوگیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ کہتے ہیں امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں، آپ نے بغیر کسی معاہدے کے بندہ پکڑ کر امریکا کے حوالے کردیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا حوالگی سے متعلق آپ کو ان کیمرا آگاہ کرنے کا موقع بھی دیا گیا، 2 ڈیکلریشن آئے، حکومت کو جواب کا کہا مگر حکومت کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اب حکومت عافیہ صدیقی کی درخواست کو نمٹانے کا کہہ رہی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کیس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم نےخط لکھنا تھا لکھ دیا، ان کو ویزا چاہیے تھا دے دیا،آپ نے جو کرنا تھا کردیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ ایسا رویہ اپنانے سے پوری دنیا کو پتا لگ جائے گا حکومت پاکستان نے کیا کیا،آپ نے کیا تیر مارے، اٹارنی جنرل آفس کو کہا تھا کہ حکومت کو تجاویز دیں اور عدالت کو بھی آگاہ کریں، آپ کہہ رہے ہیں کیس ختم کریں۔
علاوہ ازیں آج ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
عدالت نے متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔