برطانیہ میں بلڈ پریشر کے لیے نیا علاج دریافت کیا گیا ہے جو بنیادی الڈوسٹیرونزم (Aldosteronism) سے وابستہ ہائی بلڈ پریشر کا علاج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ٹارگیٹڈ تھرمل تھراپی (ٹی ٹی ٹی) ایک ایسی تکنیک ہے جو جسم میں نمک کو ضرورت سے زیادہ برقرار رکھنے کے ذمے دار نوڈولس کو ختم کرتی ہے۔
اس پیش رفت سے برطانیہ میں تقریباً نصف ملین افراد کو فائدہ ملے گا جو خطرناک حد تک بلند فشارِ خون کا شکار ہیں، بلڈ پریشر کو ہزاروں سالانہ اموات میں حصہ ڈالنے کی وجہ سے اکثر ’خاموش قاتل‘ بھی کہا جاتا ہے۔
طبی پیشہ ور افراد نے نوڈولس کو ختم کرنے کے لیے ایک طریقہ وضع کیا ہے جو نمک کے جمع ہونے کا سبب بنتے ہیں جس کے نتیجے میں فالج یا ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پرائمری الڈوسٹیرونزم کی تشخیص کرنے والے مریضوں کے پاس روایتی طور پر علاج کے محدود اختیارات ہوتے ہیں جن میں اکثر جراحی یا اسپیرونولاکٹون دوا کی تاحیات ضرورت ہوتی ہے تاکہ سنگین قلبی خطرات کو کم کیا جا سکے۔
پرائمری الڈوسٹیرونزم اس وقت ہوتا ہے جب نوڈولس ایک یا دونوں ایڈرینل غدود پر نشوونما پاتے ہیں جو گردے سے ملحق ہوتے ہیں اور تین ضروری ہارمونز ایڈرینالین، کورٹیسول اور ایلڈوسٹیرون پیدا کرنے کے ذمے دار ہوتے ہیں، یہ نوڈولس ایلڈوسٹیرون کی ضرورت سے زیادہ سطح پیدا کرتے ہیں۔
اس حالت کے مریضوں میں بلڈ پریشر کی سطح 200/130 تک بڑھ سکتی ہے جو صحت مند سمجھی جانے والی 120/80 کی حد سے نمایاں طور پر تجاوز ہے، اس طرح مہلک ہارٹ اٹیک کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس صورتِ حال میں علاج مشکل ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ کچھ مریض معیاری اینٹی ہائپرٹینسی دوائیوں کے بارے میں ناقص ردِعمل ظاہر کرتے ہیں جس سے انہیں موت کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔
لندن اور کیمبرج کے محققین کے ذریعے تیار کردہ جدید علاج، جسے اینڈواسکوپک الٹراساؤنڈ گائیڈڈ ریڈیو فریکونسی ایبلیشن کے نام سے جانا جاتا ہے، اس دوا کو سوئی کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاتا ہے تاکہ مسائل والے نوڈولس کو نشانہ بنایا جا سکے۔
یہ طریقہ کار مریضوں کے معیار زندگی کو نمایاں طور پر بڑھانے اور ہائی بلڈ پریشر کی اس مخصوص شکل کے لیے ایک حتمی حل فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس طرزِ علاج میں صرف 20 منٹ لگتے ہیں جبکہ ایڈرینل غدود کو ہٹانے کی سرجری میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے لگتے ہیں اور اس میں مریض کو جنرل بے ہوشی کی دوا اور اسپتال میں دو یا تین راتوں کا قیام کرنا پڑتا ہے۔
پچھلے مہینے دی لانسیٹ میں رپورٹ ہونے والے پرائمری الڈوسٹیرونزم کے 28 مریضوں میں ٹی ٹی ٹی کے ٹرائل کیے گئے، چار مریض اس طریقہ کار سے گزرنے کے بعد مکمل طور پر دوائیں چھوڑنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ دیگر 12 نے اپنے بلڈ پریشر کو بہت بہتر پایا یا ان کی دوائیوں کی مقدار کو آدھا کر دیا گیا۔
یہ طریقہ کار ممکنہ طور پر ہائی بلڈ پریشر والے 20 میں سے ایک شخص کی زندگی کو فالج، ہارٹ اٹیک اور ہارٹ اریتھمیا کے خطرے کو کم کر سکتا ہے، اس دوا سے مریض بہتر محسوس کرتے ہیں، ان میں توانائی بڑھتی ہے۔
پروفیسر مورس براؤن لینسیٹ اسٹڈی کے شریک مصنف اور لندن میں بارٹس ہیلتھ این ایچ ایس ٹرسٹ میں اینڈو کرائنولوجی کے پروفیسر نے کہا ہے کہ ہم پرائمری الڈوسٹیرونزم کے بارے میں 70 سال سے جانتے اور اب ہم ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں کی زندگیوں کو بہت بہتر بنا سکتے ہیں۔