آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: روزے کی حالت میں مسواک، ٹوتھ پیسٹ یا ٹوتھ پاؤڈر استعمال کر سکتے ہیں؟ (عبداللّٰہ ضیائی، کراچی)
جواب: حضرت عامر بن ربیعہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے بے شمار مرتبہ نبی اکرم ﷺ کو روزے میں مسواک کرتے دیکھا\ (سُنن ترمذی:725)۔
روزے کی حالت میں فقہائے احناف نے مسواک کی اجازت دی ہے، چاہے وہ خشک ہو یا تر، جس میں کچھ ذائقہ موجود ہوتا ہے۔
علامہ زین الدین ابن نجیم حنفیؒ لکھتے ہیں کہ ترجمہ: ’اور رہا مسواک کرنا، روزے دار کے لیے مسواک کرنا مکروہ نہیں ہے، مسواک خشک ہو یا تر، اگرچہ پانی سے تر کی ہوئی ہو، زوال سے پہلے کرے یا بعد میں (البحرالرائق ،جلد 2،ص:302)‘۔
علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں کہ ’اور رہی سبز مرطوب مسواک تو اس میں کسی کے نزدیک کوئی مضائقہ نہیں (فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:199)‘۔
مسواک کی تری یا اس کی لکڑی کا کوئی ریزہ یا ریشہ حلق میں چلا گیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا۔
امام یحییٰ بن شرف النَّوَوی لکھتے ہیں کہ ترجمہ:’اگر مرطوب مسواک کی اور اس کی ریشے دار لکڑی میں کوئی ریشہ نگل لیا تو بالاتفاق روزہ ٹوٹ جائے گا، (المجموع شرح المہذب)‘۔
امام احمد رضا قادری ؒ لکھتے ہیں کہ ’مسواک کرنا سنّت ہے، ہر وقت کر سکتے ہیں، اگرچہ تیسرے پہر یا عصر کو، چبانے سے لکڑی کے ریزے چھوٹیں یا مزا محسوس ہو تو نہ چاہیے، خلال کرنے میں تو کوئی مضائقہ نہیں، روزہ بند ہونے سے پہلے خِلال کر لینا چاہیے، تاکہ روزے کی حالت میں اس کی ضرورت نہ رہے، البتہ اگر سحری کھا کر فارغ ہُوا کہ صبح ہو گئی تو اسی وقت خِلال کرے گا، اس میں حرج نہیں ہے، روزے میں منجن مَلنا نہیں چاہیے (فتاویٰ رضویہ)‘۔
منجن، ٹوتھ پاؤڈر اور پیسٹ اس سے مختلف ہے کہ اس میں ذائقہ بہت محسوس ہوتا ہے، نہ اس پر مسواک کا اطلاق ہوتا ہے اور نہ مسواک کی سنت ادا کرنے کے لیے اس کی ضرورت ہے، حتیٰ الامکان روزے کی حالت میں اس کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ اگر اس کے ذرّات حلق میں واضح طور پر محسوس ہوں اور اس کا قوی اندیشہ بھی ہوتا ہے، تو ایسی صورت میں روزہ فاسد ہو جائے گا۔
غرض منجن یا ٹوتھ پاؤڈر یا پیسٹ سے ممانعت کا مشورہ احتیاط کی بناء پر ہے کہ غیر ارادی طور پر بھی بعض ذرات کا حلق میں چلے جانے کا امکان رہتا ہے۔