وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے، اپوزیشن بینچز سے درخواست ہے کہ وہ بانیٔ پی ٹی آئی کے بجائے پاکستان کی بقا کی جنگ لڑیں، پاکستان کے بقا کی بات کریں ایک شخص کی بقا کی بات نہ کریں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں فارم 47 کا طعنہ دینے والے خود مارشل لاء کی پیداوار ہیں، ایک تو یہ دو نمبری کرتے ہیں اوپر سے دھونس اور دھاندلی بھی کرتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ لوگ اقتدار کی جنگ لڑ سکتے ہیں ملک کی سالمیت کی جنگ لڑنے سے عاری ہیں، بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ قابلِ مذمت ہے، نہتے مسافروں کو قومیت کی بنیاد پر علیحدہ کیا گیا، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے اس واقعے پر جو کیا وہ پوری قوم نے دیکھا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ دہشت گردوں نے قومیت یا صوبائی تعلق کی بنیاد پر مسافروں کو الگ کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسلام آباد میں حملہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں، یہ صرف اقتدار کی جنگ کے لیے تیار ہیں، یہ کہتے ہیں کہ بانیٔ پی ٹی آئی نہیں تو پاکستان نہیں، وہ باتیں مت کریں جن سے آپ کو شرمندگی ہو۔
خواجہ آصف کی تقریر کے دوران ایوان میں پی ٹی آئی اراکین نے شور شرابا کیا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ایوان میں وہ شخص بھی تھا کہ جو کہتا تھا کہ اللّٰہ کو جان دینی ہے، کیا ان کو اکیلے کو دینی ہے، ان لوگوں نے قرآن اٹھا کر یہاں جھوٹی باتیں کی ہیں، میں یہاں کہانیاں بیان کروں گا تو معاملہ تلخ ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مشرف نے ریفرنڈم کروایا تھا تو بانیٔ پی ٹی آئی اس میں مشرف کے ساتھ کھڑے تھے، میں نے تو ماضی پر معذرت کی، آپ بھی تو کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایوب خان میرے رشتے دار نہیں تھے، پاک فوج نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ ہے، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے منفی پروپیگنڈا کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے لوگ بات کرتے ہیں جو مارشل لاؤں کی پیداوار ہیں، جنرل باجوہ اور جنرل فیض بریفنگ دے رہے تھے کہ دہشت گردوں کو بسانا ملک کی بہتری کیلئے ہے، غلطیوں کا اعتراف کرنے تک آگے نہیں بڑھ سکتے، آج بھی موقع ہے کہ آگے بڑھیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ بلوچستان میں سرفراز بگٹی ڈٹ کے کھڑے ہیں، آپ تو دہشت گردوں کے خوف سے بیان نہیں دیتے، اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران کسی نے مداخلت نہیں کی، آج میں جواب دے رہا ہوں تو صبر کرلیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل وزیراعظم اور صدر کو غیر قانونی کہا گیا، چیئرمین پی اے سی ان کی نظر میں قانونی ہے؟ ان کی تنخواہیں قانونی ہیں۔