• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر وقت تھکاوٹ کا احساس؟ ماہر نے اس سنگین بیماری کی علامتیں بتادیں

علامتی فوٹو
علامتی فوٹو

ایک جنرل فزیشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ اکثر انتہائی تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، تو دو اہم ریڈ فلیگ علامات پر نظر رکھیں جو کسی سنگین بیماری کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔

برطانیہ کی این ایچ ایس میں ہارمون ہیلتھ ماہر ڈاکٹر ملی رائزڈا کہتی ہیں کہ اگرچہ کچھ عرصے تک تھکن محسوس کرنا عام بات ہے اور اس پر زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں لیکن اگر یہ کیفیت کئی ہفتوں تک برقرار رہے، تو فوری طور پر طبی معائنہ کروانا ضروری ہے۔

ڈاکٹر ملی کے مطابق اگر تھکاوٹ ہلکی جسمانی سرگرمی (جیسے سیڑھیاں چڑھنے یا یوگا کلاس لینے) کے بعد محسوس ہو، تو یہ پوسٹ-ایکسیرشنل میلیس (Post-Exertional Malaise) کہلاتی ہے اور شدید تھکن کی بیماری کا اشارہ ہوسکتا ہے۔

یہ علامات کرونک فٹیگ سنڈروم (سی ایف ایس) یا مائیالجک انسیفیلومائیلائٹس (ایم ای) کی نشاندہی کر سکتی ہیں، جو ایک زندگی مفلوج کر دینے والی بیماری ہے۔

کرونک فٹیگ سنڈروم کیا ہے؟

یہ بیماری برطانیہ میں تقریباً 2.5 لاکھ افراد کو متاثر کرتی ہے اور اس کی نمایاں علامات میں مسلسل نیند کے مسائل، سوچنے، توجہ مرکوز کرنے اور یادداشت میں دشواری، عام زندگی گزارنے میں مشکلات اور روزمرہ کے کاموں اور نوکری کرنے میں رکاوٹ شامل ہیں۔ 

رائل کالج آف سرجنز کے مطابق صرف 10 فیصد مریض ہی اس بیماری کی درست تشخیص حاصل کر پاتے ہیں کیونکہ اس کی کچھ نمایاں علامات اکثر نظر انداز کردی جاتی ہیں۔

ڈاکٹر ملی رائزاڈا کی وارننگ

ڈاکٹر ملی کا کہنا ہے کہ اگر تھکن چھ ماہ سے زیادہ برقرار رہے، تو یہ سی ایف ایس یا ایم ای کی تشخیص کے لیے کافی ہے لیکن اگر تھکاوٹ چند ہفتوں تک بھی جاری رہے تو اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جلدی تشخیص اور خون کے ٹیسٹ کے ذریعے ممکنہ وجوہات کا پتہ لگایا جا سکتا ہے یا انہیں مسترد کیا جاسکتا ہے۔

دیگر علامات

اسکی دیگر علامات میں یادداشت کی کمزوری اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکل، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، بے وجہ سر درد، چکر آنا اور دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، بار بار گلے میں خراش یا سوجن زدہ غدود (جس سے مدافعتی نظام کی خرابی ظاہر ہوتی ہے) شامل ہیں۔ 

علاج اور مینجمنٹ

فی الحال کرونک فٹیگ سنڈروم کا کوئی مستقل علاج موجود نہیں لیکن ڈاکٹروں کے مطابق کچھ دوائیں، جیسے اینٹی ڈپریسنٹس علامات کو کم کر سکتی ہیں۔

اسی طرح فزیوتھراپی اور کونسلنگ مددگار ثابت ہوسکتی ہے، توانائی مینجمنٹ بہترین طریقہ علاج ہوسکتا ہے جس میں روزمرہ کی توانائی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی حکمت عملی اپنائی جاتی ہے۔

مشہور شخصیات بھی متاثر

برطانوی اداکارہ اور کامیڈین مرانڈا ہارٹ نے بھی اس بیماری کے ساتھ اپنی تین دہائیوں پر محیط جدوجہد کا ذکر کیا۔

ابتدا میں انہیں ایگورافوبیا (بھیڑ اور کھلی جگہوں سے خوف) کی تشخیص ہوئی لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ ان کی بیماری کی اصل وجہ لائم ڈیزیز تھی، جو بعد میں کرونک فٹیگ سنڈروم میں تبدیل ہوگئی۔

یہ بیماری دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ جلدی تشخیص اور مناسب دیکھ بھال ہی اس کا بہترین حل ہے۔

صحت سے مزید