سوال: ایک غریب خاتون ہیں، ان کے پاس سونا، چاندی، یا نقدی رقم کی صورت میں کچھ بھی نہیں ہے، ان کے شوہر بھی غریب اور مستحق زکوٰۃ ہیں، اب گھریلو ناچاقی اور جھگڑوں کی وجہ سے خاندان والے اسے سسرال والوں سے الگ کرنا چاہ رہے ہیں تو انہیں زکوٰۃ کی رقم سے گھر خرید کر دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: جس طرح کسی غریب اور زکوٰۃ کے مستحق کو زکوٰۃ کی رقم دے سکتے ہیں تو اسی طرح زکوٰۃ کی رقم سے کوئی چیز خرید کر کسی مستحق کو مالک بنا کر اس چیز کا قبضہ دینے سے بھی زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ غیر سیدہ خاتون اگر واقعی زکوٰۃ کی مستحق ہوں یعنی ان کی ملکیت میں ساڑھے 7 تولہ سونا یا ساڑھے 52 تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابر نقد رقم اور ضرورت سے زائد سامان موجود نہیں ہے تو زکوٰۃ کی رقم سے گھر خرید کر دینا جائز ہے۔
بس شرط یہ ہے کہ گھر عورت کی ملکیت میں دیا جائے اور ملکیت میں دینے کے بعد زکوٰۃ دینے والے کا اس گھر میں کسی قسم کا کوئی حق و تعلق باقی نہ رہے۔