امریکی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مائیک والٹز نے یمن جنگ سے متعلق خفیہ معلومات گروپ چیٹ لیک کی مکمل ذمے داری قبول کر لی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میسجنگ ایپ سنگل کے گروپ چیٹ میں اعلیٰ عہدے داروں نے یمن جنگ سے متعلق انتہائی اہم خفیہ منصوبے سے متعلق معلومات شیئر کی تھی، جس میں ایک صحافی نادانستہ طور پر مائیک والٹز کی جانب سے شامل ہو گیا تھا۔
مائیک والٹز نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی مکمل ذمے داری قبول کر لی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں پوری ذمے داری لیتا ہوں، میں نے گروپ بنایا، سگنل ایپ پر ایک چیٹ گروپ بنا کر میں نے غلطی کی، جس کی وجہ سے یمن پر امریکی حملے کی منصوبہ بندی کی تفصیلات منظرِ عام پر آئیں یہ شرمناک تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ جو ہوا وہ ایک غلطی تھی، میں اس واقعے کی پوری ذمے داری قبول کرتا ہوں۔
مائیک والٹز نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے دی اٹلانٹک کے ایڈیٹر انچیف جیفری گولڈ برگ سے رابطہ نہیں کیا تھا، بلکہ کسی اور کا فون نمبر اس گروپ میں شامل کر رہا تھا لیکن اس دوران نادانستہ طور پر جیفری گولڈ برگ گروپ میں شامل ہو گئے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی انٹیلی جنس سربراہان سیکیورٹی خطرات کو کم کرنے کی خاطر کہہ چکے ہیں کہ کوئی خفیہ معلومات گروپ چیٹ میں شیئر نہیں کی گئی تھی، یہ ایک معمولی غلطی تھی تاہم ڈیموکریٹس اور کچھ ریپبلکنز نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس پر تحقیقات کی ذمے داری ایلون مسک کو سونپ دی گئی ہے۔