• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوتیلی ماں کے قتل کی کوشش، واصف اور اہلیہ قصور وار قرار

21 سالہ واصف حسین اور اس کی 19 سالہ اہلیہ نبیلہ تبسم کو برمنگھم کے گھر کے کچن میں چاقو اور ہتھوڑے سے حملہ کرنے کے بعد اپنی سوتیلی ماں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

میاں بیوی نے گزشتہ سال 29 جنوری کی شام کنگز نورٹن میں خاتون پر حملہ کرنے سے پہلے زرافے کے جانوروں کے ماسک پہنے تھے۔

دونوں نے قتل کی کوشش سے انکار کیا تھا لیکن برمنگھم کراؤن کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے بعد قصوروار پایا گیا۔

گھر میں نصب کیمرہ میں ان کے جرم کی تفصیلات ریکارڈ ہوتی گئیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بزدلانہ حملے میں واصف حسین نے اپنی سوتیلی والدہ کے سر پر ہتھوڑے سے مارا، گلا گھونٹا، گھونسہ مارا اور وار کیا۔

خاتون کو اپنے بازوؤں پر چاقو کے زخم کے ساتھ ساتھ دفاعی چاقو کے زخموں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن وہ اس حملے میں بچ گئی۔

وہ جوڑے کو اس بات پر راضی کرنے میں کامیاب ہو گئی کہ وہ اسے اوپر جانے دیں جہاں اس نے خود کو ایک کمرے میں بند کر کے پولیس کو مدد کے لیے کال کر لی۔

حملے کے فوراً بعد میاں بیوی دونوں برمنگھم سے فرار ہو گئے لیکن پولیس ان کا سراغ لگانے میں کامیاب ہو گئی اور اگلے دن صبح سویرے بولٹن سے انہیں گرفتار کر لیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ جوڑے نے اسے مارنے کی کوشش اس لیے کی تھی کیونکہ وہ کسی بھی کام کاج نہ کرنے اور فیملی ہوم کو ہوٹل جیسا سلوک کرنے کے الزام کے بعد ناراض تھے۔

پبلک پروٹیکشن سے تعلق رکھنے والی ڈیٹیکٹیو انسپکٹر لورا ایلن نے کہا کہ یہ ایک عورت پر چاقو اور ہتھوڑے سمیت ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایک جنونی حملہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بہت خوش قسمت تھی کہ بھاگنے میں کامیاب ہو گئی، خود کو ایک کمرے میں بند کر لیا اور ہمیں فون کیا۔

لورا ایلن نے یہ بھی کہا کہ ہم نے عدالت میں جو شواہد فراہم کیے ان سے ان دونوں کو قتل کی کوشش کا مجرم قرار دینے میں مدد ملی، جب وہ اگلی بار سزا کے لیے عدالت میں پیش ہوں گے تو انہیں کئی سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنے پڑیں گے، جوڑے کو 21 مئی کو سزا سنائی جائے گی۔

برطانیہ و یورپ سے مزید