شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے 100 سے زائد مقامات باقی ہونے کا انکشاف، سابق صدر بشار الاسد کے دور کی یہ کیمیکل سائٹس شام کی عبوری حکومت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی معائنہ کاروں کو خدشہ ہے کہ سیرین، کلورین اور مسٹرڈ گیس جیسے مہلک ہتھیار غیر محفوظ ہیں اور اِن کی تعداد ماضی کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ انکشاف کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کے عالمی ادارے نے کیا ہے، جو اب شام میں داخل ہو کر ان ہتھیاروں کی موجودگی کا جائزہ لینا چاہتا ہے۔
یہ تمام مقامات ممکنہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیق، تیاری اور ذخیرہ اندوزی کے مراکز تھے۔
ماہرین کو یہ بھی تشویش ہے کہ اگر یہ ہتھیار غیر محفوظ رہے تو شدت پسند گروپوں کے قبضے میں جا سکتے ہیں، جو خطے کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
شام کی نئی حکومت نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے بشار الاسد دور کے تمام کیمیائی ہتھیاروں کو مکمل طور پر تباہ کرے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ مقامات شاید غاروں یا ایسی جگہوں میں چھپے ہو سکتے ہیں، جنہیں سیٹلائٹ کے ذریعے تلاش کرنا مشکل ہے۔