وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کمیونی کیشن (ٹیلی کام) امین الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ مسائل پر وزارت داخلہ کو خطوط لکھے جن کا جواب نہیں آیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس امین الحق کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیر مملکت شزہ فاطمہ، بیرسٹر گوہر علی، پولین بلوچ و دیگر نے شرکت کی۔
ممبر کمیٹی پولین بلوچ نے بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر اجلاس سے واک آؤٹ کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں 1 سال سے چلا رہا ہوں کہ میرے حلقے میں انٹرنیٹ کے مسائل ہیں۔
اس پر بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آپ واک آؤٹ نہ کریں، بلوچستان ہم سب کا ہے، آپ کا مسئلہ حل کراتے ہیں۔
دوران اجلاس شزہ فاطمہ نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق مسائل پر وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ ممبران کو بھیجا تھا۔ بلوچستان میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال سے مسائل ہیں، بدقسمتی سے انٹرنیٹ کا استعمال دہشت گردی میں ہورہا ہے۔
وزیر مملکت نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کی وجہ سے احکامات تسلیم کرتے ہیں۔
اس پر پولین بلوچ نے کہا کہ پہاڑوں میں انٹرنیٹ چل رہا ہے، دہشت گرد تو انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ نے ہمارے علاقہ کے اسکول اور کالجز میں انٹرنیٹ بند کردیا ہے، حکومت کیوں جھوٹ بول رہی ہے؟ ہم حقائق کیوں چھپا رہے ہیں۔
اس پر چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر وزارت داخلہ کو خطوط لکھے، قائمہ کمیٹی کی جانب سے لکھے گئے خطوط کا جواب نہیں دیا گیا۔
قائمہ کمیٹی نے بلوچستان میں انٹرنیٹ مسائل پر آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ حکام کو طلب کرلیا۔