برسلز: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بیلجیئم کے زیر اہتمام پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے پہلے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو شہید کی 46ویں برسی کے موقع پر ایک تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب کا انعقاد پی پی بیلجیئم کے سابق صدر حاجی وسیم اختر کی رہائش گاہ پر کیا گیا تھا جس میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کے علاوہ دیگر افراد نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ذوالفقار علی بھٹو کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔
حاجی وسیم اختر نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے حقیقی لیڈر تھے۔ مجھ سمیت اوورسیز پاکستانیوں کی اتنی بڑی تعداد کی آج دوسرے ممالک میں موجودگی انہی کا شروع کیا ہوا پروگرام تھا جس کے باعث پاکستان میں بےشمار خاندانوں کی زندگی بدلی۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب نے اسلامی ممالک کو امت کا تصور دیا، اسی لیے مسلمان ممالک کی لڑائی کو اپنا سمجھا لیکن ہم کم قسمت پاکستانی قوم بھٹو کو اپنے لیے نہ سنبھال سکے، نہ بچا سکے۔
حاجی وسیم اختر نے ذوالفقار علی بھٹو کو انکے قومی کردار کے تناظر میں قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد سب سے بڑا لیڈر قرار دیا گیا۔
انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ آپس میں مل بیٹھ کر ملک کے غریب اور پسے ہوئے طبقات کے مسائل کا حل سوچیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز دانشور راؤ مستجاب احمد نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا اصل کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے ایک شکست خوردہ قوم کو واپس اپنے پاؤں پر کھڑا کیا۔
انکا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے ناصرف ملک کو آئین دیا بلکہ سیاست کو حکومت حاصل کرنے کیلئے ڈرائنگ میں تیار کردہ سازشوں کی بجائے اسے عوام کے ووٹ سے منتخب ہونے کیلئے عوام میں لا کھڑا کیا۔
کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے اپنی گفتگو میں ذوالفقار علی بھٹو کو پاکستان کا ہی نہیں بلکہ کشمیریوں کا بھی لیڈر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بےشک کشمیریوں کی جدوجہد ایک طویل عرصے سے جاری ہے لیکن آزادی کیلئے ان کی گفتگو نے کشمیری قوم میں وہ ولولہ اور جوش پیدا کیا جس کے تحت وہ آج بھی اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شیراز بٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے ایک طویل عرصے کے بعد عدالت عظمٰی کی جانب سے اسے غلط قرار دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس فیصلے میں ان کے قاتلوں کو کوئی سزا نہیں دی گئی۔
دیگر مقررین نے ملکی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ پاکستان کیلئے ضروری چیز نہ ہوتی تو اسے ذوالفقار علی بھٹو کا سب سے بڑا کارنامہ کیوں قرار دیا جاتا؟
انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان ایک وفاق ہے، اسے طاقت کے ساتھ نہیں بلکہ اصولوں کے تحت ہی چلانا پڑے گا۔ اگر ملک صرف طاقت کے زور پر چلا کرتے تو آج ملک کی یہ حالت نہ ہوتی۔
مقررین نے آج کی سیاست میں بڑھتی ہوئی دشنام طرازی کو سخت ہدف تنقید بنایا اور اسے معاشرے کیلئے زہر قاتل قرار دیا۔ اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا کہ جھوٹ اداروں کیلئے تباہی کا سبب بن رہا ہے۔
تقریب کے آخر میں ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ پارٹی اور پاکستان بھر کے دیگر شہداء کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔