بھارتی پارلیمنٹ سے حال ہی میں منظور کیے جانے والے وقف بل کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تملگا ویٹری کالیگم کے صدر و اداکار وجے نے بھی وقف بل 2025ء کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
بھارتی سپریم کورٹ میں وقف بل منظور ہونے کے بعد سے اب تک کئی درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا یے کہ یہ بل مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اب تک وقف بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والوں میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ محمد جاوید، عمران پرتاپ گڑھی، عام آدمی پارٹی کے امانت اللّٰہ خان اور آزاد سماج پارٹی کے سربراہ و ایم پی چندر شیکھر آزاد شامل ہیں۔
ان کے علاوہ، سمبھل سے سماج وادی پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق، صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی، کیرالہ میں مقیم سنی علماء کا ادارہ سمستھا کیرالہ جمعیۃ العلماء، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا، انڈین یونین مسلم لیگ اور این جی او ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نے بھی وقف بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی وقف بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
بہار سے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ممبران منوج جھا، فیاض احمد اور محمد اظہار آصفی نے بھی وقف بل کو چیلنج کیا ہے۔
اُنہوں نے عدالت میں دائرل کی گئی درخواست میں کہا کہ یہ بل مسلم مذہبی اوقاف میں بڑے پیمانے پر حکومتی مداخلت کو سہولت فراہم کرتا ہے۔