• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاروبار زندگی کی ڈیجیٹائزیش نے پوری دنیا کی طرح پاکستان کیلئے بھی نہ صرف معیشت بلکہ زندگی کے تمام شعبوں میں حالیہ عشروں کے دوران ترقی کے ایسے غیرمعمولی مواقع کے دروازے کھول دیے ہیں جن کا تصور بھی اس سے پہلے محال تھا ، اور نہایت خوش آئند بات یہ ہے پاکستان اس راستے پر تیزی سے پیش قدمی کررہا ہے۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق رواں صدی کی ابتداء میں پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت(ڈی ای) کا حجم تقریباً دس کروڑ امریکی ڈالر تھا تاہم 2023 میں اس کا تخمینہ 12 سے 15 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اندازہ ہے کہ درست اقدامات کیے گئے تو آئندہ پانچ سال میں ہماری ڈیجیٹل معیشت 60 سے 75 ارب ڈالر تک اور دس سال میں 80 سے 150 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ پچیس کروڑ کی آبادی میں جدیدا طلاعاتی ٹیکنالوجی میں بھرپور دلچسپی رکھنے والی نوجوانوں کی بھاری اکثریت کے باعث پاکستان اس وقت فری لانسنگ کے شعبے میں دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنی زراعت، صنعت، خدمات، غیر رسمی اور غیر قانونی معیشتوں کی مکمل ڈیجیٹائزیشن کرے اور نظام کی خامیوں کو دور کرے تو 2035 تک اس کا مجموعی جی ڈی پی ایک کھرب امریکی ڈالر سے تجاوز کر سکتا ہے۔ یہ تبدیلی پاکستان کو دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں شامل کر سکتی ، دو کروڑ اعلیٰ ملازمتیں پیدا کر سکتی اور غربت میں 30 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔تاہم اس کیلئے اس راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ضروری ہے۔ ملک میں کنیکٹیویٹی غیر مستحکم ہے، فائبر آپٹک انفراسٹرکچر محدود ہے، سائبر سیکیورٹی کے لحاظ سے پاکستان عالمی سطح پر 79ویں نمبر پر ہے، مزید یہ کہ غیر ضروری انٹرنیٹ بندشوں کے باعث معیشت کو روزانہ ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہورہا ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ ان رکاوٹوں کو جلد سے جلد دور کرکے ملک کی تیز رفتار ترقی کے راستے ہموار کیے جائیں۔

تازہ ترین