• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی دہلی: منی لانڈرنگ کیس، جیکولین فرنینڈس کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

جیکولین فرنینڈس — فائل فوٹو
جیکولین فرنینڈس — فائل فوٹو

نئی دہلی کی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں بالی ووڈ کی معروف اداکارہ جیکولین فرنینڈس کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق جیکولین فرنینڈس نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی شکایت کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

میڈیا کے مطابق اداکارہ پر الزام ہے کہ ان کا جیل میں قید سکیش چندرشیکھر سے مبینہ تعلق ہے اور انہوں نے مبینہ طور پر سکیش چندرشیکھر سے کروڑوں روپے کے قیمتی تحائف وصول کیے ہیں۔

منی لانڈرنگ کیس میں جیکولین فرنینڈس کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس انیش دیال نے دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

نئی دہلی کی عدالت میں ہونے والی سماعت میں جیکولین کی نمائندگی سینئر ایڈووکیٹ سدھارتھ اگروال نے کی جبکہ خصوصی وکیل زوہیب حسین ای ڈی کی طرف سے پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت جیکولین کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ای ڈی کے مطابق رقم 15 افراد میں تقسیم ہوئی تو سبھی پر منی لانڈرنگ کا اطلاق ہونا چاہیے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کسی مشکوک شخص یا مجرم سے رقم صول کرنا ہمیشہ منی لانڈرنگ سمجھا جاتا ہے؟

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سکیش چندرشیکھر نے جیکولین سے کاروباری شخص کی حیثیت سے ملاقات کی تھی، مشہور شخصیت ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ جیکولین سکیش کے مجرمانہ ماضی سے واقف ہوں، آج جیکولین ایک مشہور شخصیت ہونے کی قیمت چکا رہی ہیں۔

جیکولین فرنینڈس نے عدالت سے درخواست کی کہ 200 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں میرے خلاف عائد کیے گے الزامات ختم کیے جائیں کیونکہ مجھے پھنسایا گیا ہے، میں نے سکیش کی غیر قانونی سرگرمیوں میں مدد نہیں کی۔

ای ڈی نے مؤقف اختیار کیا کہ جیکولین نے سکیش کے ماضی کے بارے میں جاننے کے بعد بھی تحائف قبول کرنا جاری رکھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہماری تفتیش پولیس کی تفتیش سے مختلف ہے اور منی لانڈرنگ کے ملزمان اصل جرم میں ملوث افراد سے مختلف ہو سکتے ہیں۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید