پچھلے 36گھنٹے بھی امن سے گزر گئے ،جنگی گیدڑ بھبکیاں ضرور ، جرأت کہاں سے لاؤں ؟ تاریخ سے نابلدوں سے سروکار نہیں، بھارتی ہندو ایک تنگ نظر سوچ ، ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کیخلاف اجتماعی تعصب ، اجتماعی سوچ مودی سے اسکا کیا تعلق ۔ بیسویں صدی کی کانگریس قیادت ہو یا RSS بلاتفریق تنگ نظری کو پروان چڑھایا ۔ میرے نزدیک مہاتما گاندھی ، نہرو تا مودی ، کچھ فرق نہیں ان ساروں میں ۔ میرے عظیم قائد نے بے نقاب کیا۔ ہمارے سپہ سالار نے چند دن پہلے عظیم قائد کی سوچ کا اعادہ ہی تو کیا ۔ جنرل عاصم منیرکی دوقومی نظریہ کی تشریح ، بھارت پر طاری جنگی جنون کا جواب تھا ۔
سانحہ پہلگام کا ہنگام ، 10منٹ میں آناً فاناً FIR ، پاکستان کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا ۔ مزاحیہ پروگرام ، بھارتی پُھرتی کا سابقہ امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری رابن رافیل نے خاطر خواہ مذاق اُڑایا ۔
میرا موضوع ! کیا سانحہ پہلگام پر جنگ ہو سکتی ہے ؟ جنگ کیلئے پاکستان یا بھارت میں سے کسی ایک نے آغاز کرنا ہے۔ پاکستان بھارت سے کسی قسم کی جنگ چاہتا ہے اور نہ ہی ہمارے حالات اجازت دیتے ہیں ۔ البتہ کسی ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب پلک جھپکتے دیا جائیگا ۔ چند سال سے ہماری فوج تن من دھن سے انواع و اقسام کے بھارتی پروردہ دہشتگردوں کیساتھ نبردآزما ہے ۔ توجہ ،طاقت انکے قلع قمع کرنے پر مختص ، نئی جنگ وارے میں نہیں۔ شاید سانحہ پہلگام کا ڈرامہ رچایا ہی بھارت نے اسلئے تاکہ ہماری عسکری قوت دو محاذوں پر منقسم ہو جائے اور بھارتی پشت پناہی میں جاری دہشتگردی پاکستان میں پھل پھول سکے ۔ غلط فہمی دفع دور ، سانحہ پہلگام کے دو دن بعد وطنی سپوتوں نے 71 دہشتگرد جہنم واصل کئے۔ بھارت کو بتانا تھا کہ دو چھوڑ چار محاذ کھولو ، نمٹ لیں گے ۔ اس سے پہلے سانحہ جعفر ایکسپریس جس پر بھارتی میڈیا دہشتگردوں کی شان بڑھاتا رہا ، دہشتگردوں کے اوصاف حمیدہ پر بال ٹو بال کمنٹری کی ۔ ہمارے جوانوں نے انتہائی مہارت سے نہ صرف 400 قیمتی جانیں بچائیں ، 35 دہشتگردوں کو حوالہ جہنم کیا ۔
کیا بھارت جنگ کرے گا ؟ ہرگز نہیں ! خاطر جمع !’’گھس کر ماریں گے‘‘، بلند بانگ دعوؤں کے باوجود ، شروعات سے پہلے ہی بھارت ہمت ہار چکا ہے ۔ سانحہ پہلگام پربین الاقوامی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی پر ہذیان کا شکار ہے ۔ 35 سال سے امریکہ نے ہمیشہ بھارتی جھوٹوں کی اندھا دھند حمایت کی ، سانحہ پہلگام پر الگ تھلگ ، بلکہ رفع دفع کروا رہا ہے ۔
علاوہ ازیں ، یادش بخیر ! فروری 2019ءسانحہ پلوامہ سے واقعات کو شروع کرنا ، جوڑنا ہوگا ۔ سانحہ پلوامہ پر اسی طرح بھارت نےمدعی ، جج ، جلاد بن کر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا ۔ بدلہ لینے کی ٹھانی ، رات اندھیرے بالاکوٹ کے ویرانوں پر بم ضرور گرائے ۔ قطع نظر ، ہمارا کتنا نقصان ہوا ؟ زبانی جمع خرچ کے علاوہ بھارت ہمارا کچھ بھی نقصان نہ کر سکا ۔ دلچسپ اتنا ، بزدل دشمن رات کے اندھیرے میں جب گھسا تو فوری طور پاکستان کو پیغام بھجوایا کہ’’ہم اس سےزیادہ کچھ نہیں کرنا چاہتے‘‘۔ جواباً پاکستان ایئر فورس نے دن دہاڑے’’ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘‘ میں بھارتی کمانڈ کے قریب علامتی بم گرائے اور کامیابی سے واپس آ گئے ۔ اس دوبدو میں نہ صرف بھارتی طیارہ مار گرایا اور پائلٹ ابھی نندن کو’’ چائے‘‘ پلا کر’’ باعزت ‘‘مالکوں کے سپرد کیا ، ہمیشہ کیلئے توہین کا بٹہ لگایا ۔ تگ و دو میں بڑا نقصان، بھارتی جنگی صلاحیتیں طشت اَزبام ہوگئیں ۔ کچھ دنوں ہی میں پاکستانی عسکری قیادت نے دونوں اطراف کی آپریشن معلومات من و عن چین کو منتقل کردیں ، بھارتی جنگی حدود و قیود سے کماحقہ آگاہی ملی ۔
مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جب آئین کا آرٹیکل 370 اور 35A منسوخ کیا اور جموں و کشمیر اور لداخ کو بھارتی یونین کا حصہ بنایا تو نقشے میں تبدیلی کی ۔ جموں و کشمیر پر تو پاک بھارت تنازع جبکہ مشرقی لداخ پر چین سے معاملات اُلجھے ہوئے تھے ۔ 1993ءاور 1996ءمیں لداخ پر بھارت چین امن معاہدے ہوئے اور اسکے مطابق بارڈر کا تصور ختم کیا ۔ 5اگست 2019ءکے بعد جب کشمیر اور لداخ بھارتی نقشے کا حصہ بنے تو11اگست کو بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بن بلائے چین جاپہنچے تاکہ چینی وزیرخارجہ کو مطمئن کیا جاسکے کہ لداخ پر ہماری پوزیشن پہلے والی رہے گی مگر چینی قیادت بات سننے سے انکاری تھی۔ بالآخر اپریل 2020ءمیں پیپلز لبریشن آرمی ( PLA ) نے بغیر کسی آتشیں اسلحہ بھارتی فوج کا بھرکس نکالا اور بھارتی لداخ ( GALWAN VALLEY ) کا 2ہزار مربع کلومیٹرعلاقہ قبضہ میں لے لیا ، قبضہ آج تک قائم دائم ہے ۔ پیپلز لبریشن آرمی نے بھارت کو بھارت میں گھس کر مارا اور آج بھی اندر گھس کر جہاں بیٹھے ہیں، وہ سیاچن تک پہنچنے کا واحد بھارتی راستہ ہے ۔ تزویراتی راستہ PLA کی مار میں ہے ۔ اس پر مستزادچین تسلسل سے بار بار اپنے عزائم بتا چکا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری ، سلامتی اور سیکورٹی پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔ چند دن پہلے (27 اپریل ) چینی وزیرخارجہ نے اسحاق ڈار کو فون کرکے یہی کچھ دُہرایا اور ’’پاکستان کی خودمختاری اور سیکورٹی کی ضمانت دی‘‘ ۔ پچھلی دہائی سے چین کئی جدید جنگی اسلوب متعارف کروا چکا ہے ۔ بھارت پر کامیابی سے سائبر سیکورٹی نیٹ ورک اٹیک کر چکا ہے ، بمبئی کو کئی گھنٹے اندھیروں میں دھکیلا ، باور کرایا کہ چین بھارتی نظام کو کسی بھی وقت درہم برہم کر سکتا ہے ۔ بھارتی ایئر ٹریفک ، ریلوے ، بجلی نظام وغیرہ سب کچھ اپنی منشا مطابق JAM کر سکتا ہے ۔ چینی حکمت عملی کے پس منظر میں بھارتی گیم پلان ، پاکستان کیخلاف جنگ ممکن ہی نہیں۔ سانحہ پہلگام پر بھارتی ٹارگٹ یقینا ًبین الاقوامی برادری کی ہمدردی حاصل کرنا تھا تاکہ پاکستان پر پابندیاں لگ جائیں ۔ ساتھ ہی پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ کو نقصان پہنچایا جا سکے ۔
تازہ بہ تازہ کل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس نے بھارت کو ہر لحاظ سے عریاں کر دیا ۔ ایک فقرہ تو ملین ڈالرز برابر،’’بھارت نے جنگ کا راستہ چُنا یہ اسکی چوائس ، ختم کیسے کرنا ہے یہ ہماری چوائس ہوگی‘‘ ۔ بھارت نے سب سے بڑا تیر یہی مارا کہ LOC پر ہمارے بہادر جوانوں کو مصروف رکھا ہوا ہے ۔ باقی فقط زبانی جمع خرچ ، رافیل طیاروں کا اپنے گھر اندر دندنانا ، تاکہ بھارتی میڈیا اپنے عوام کو گمراہ رکھے ۔ پانی کا بہاؤ بند کرنا بھی گیدڑ بھبکی ، ہمارے وزیراعظم کا اعلان کہ’’ ایسا ہوا تو جنگ تصور کریں گے‘‘۔ بھارت میں جنگ کرنے کی صلاحیت ہوتی تو مشرقی لداخ کا 2ہزار کلومیٹر علاقہ چین سے لڑ کر چھڑوا لیتا ۔
اگرچہ بھارت امریکہ کا تزویراتی شراکت دار ، بھارت QUAD کا بھی اہم جزو، گلف ممالک کے دھواں دار دورے بھی ، آج سفارتی تنہائی کا شکار ہے ۔ دوسری طرف اردگرد جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کیلئے اپنی شرارتوں اور سازشوں سے عذاب جاں بن چکا ہے ۔ 1965ءکے موقع پر اور آج ایک بار پھر پاکستانی قوم کو متحد کرنے پر میں ذاتی طور پر بھارت کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں ۔ بھارت خبردار ! پاکستانی قوم اپنی افواج کے پیچھے ڈٹ کر کھڑی ہے ۔