کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سعود شکیل کا کہنا ہے کہ اب میرا سارا فوکس وائٹ بال کرکٹ پر ہے، وائٹ بال کرکٹ کی جو ضرورت ہے، مجھے اس کے مطابق کھیلنا ہے اور میں اس کےلیے تیاری کر رہا ہوں کیونکہ مجھے اب وائٹ بال کرکٹ کھیلنی ہے۔
لاہور میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بائیں ہاتھ کے بیٹر نے کہا کہ ہماری زیادہ ٹیسٹ کرکٹ ہی نہیں، ہم بہت کم ٹیسٹ کھیلتے ہیں، اس لیے اب میں نے وائٹ بال کرکٹ پر بھی فوکس کر لیا ہے۔
’’مجھ پر درست تنقید کی گئی‘‘
سعود شکیل نے کہا کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ جو ٹیم کی ضرورت ہے اس کے مطابق کھیلا جائے، میں بھی ایسا کرتا ہوں، ماڈرن ڈے کرکٹ ہر کوئی کھیلنا چاہتا ہے لیکن آپ پر کچھ ذمے داریاں بھی ہوتی ہیں، مجھ پر ایک دو میچز پر تنقید کی گئی، ٹھیک ہے اگر کوئی تنقید کر رہا ہے کیونکہ اپنی سوچ کے مطابق ہر کوئی درست تنقید کر رہا ہو گا لیکن گراؤنڈ میں کیا چاہیے ٹیم کی کیا ضرورت ہے ان کو علم نہیں ہوتا۔
سعود شکیل کا ماننا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ آپ نے ہمیشہ 170 کے اسٹرائیک ریٹ سے اوپر کرکٹ کھیلنی ہے، پچز کچھ ایسی ہوتی ہیں جہاں آپ 170 کیا 200 اسٹرائیک ریٹ سے کھیل سکتے ہیں، کہیں پچز یا صورتِ حال آپ کو 100 کے اسٹرائیک کی اجازت دیتی ہے، ایک ٹیم میں 170 کے اسٹرائیک ریٹ سے تمام کھلاڑی نہیں کھیل سکتے، اگر ایسا کریں گے تو 40 پچاس رنز پر آؤٹ ہو جائیں گے، ہر کھلاڑی کا اپنا اپنا رول ہوتا ہے اور وہ اس کے مطابق کھیلتا ہے۔
سعود شکیل نے کہا کہ پی ایس ایل میں سفر اچھا جا رہا ہے، لاہور ہمارا ہوم گراؤنڈ ہے، یہاں پرفارمنس اچھی جا رہی ہے، لاہور ہمارا نیا ہوم گراؤنڈ ہے، پہلے ہم کراچی میں میچز کھیلتے تھے، قذافی اسٹیڈیم نیا بنا ہے، اس کا ایک اپنا تاثر ہے، یہاں کھیلنے میں مزہ آ رہا ہے، پچز ہمارے لیے فائدہ مند ہیں، ایسا وینیو جو آپ کو فائدہ دے تو اچھا لگتا ہے، ہمارا ہوم گراؤنڈ لاہور ہی ہو، یہاں بولرز کنڈیشنز کے مطابق بہت اچھی بولنگ کر رہے ہیں۔
’’محمد عامر جیسا جارحانہ انداز چاہیے‘‘
سعود شکیل کا کہنا ہے کہ کپتانی ایک ذمے داری ہے، میرے لیے سیکھنے کا ایک تجربہ ہے، پہلی مرتبہ کپتانی کر رہا ہوں، جب ٹیم اچھا کر رہی ہو تو کپتان کے لیے کافی آسانی ہو جاتی ہے، میرے پاس تجربہ کار نوجوان کھلاڑی موجود ہیں، عامر جیسے تجربہ کار بولر بھی ہیں، جارحانہ انداز فاسٹ بولر کی خوبصورتی ہے اور وہ محمد عامر میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بھی چاہتا ہوں کہ گراؤنڈ کے اندر جارحانہ انداز اپنانا چاہیے، محمد عامر سے نوجوانوں کو سیکھنا چاہیے۔
سعود شکیل کہتے ہیں کہ مجھے نہیں لگتا کہ پی ایس ایل میں دلچسپی کم ہوئی ہے، لاہور اور راولپنڈی میں کرکٹ فینز میچز دیکھنے کےلیے آئے ہیں، مجھے پچھلے سالوں کی نسبت کوئی فرق نظر نہیں آیا، سوشل میڈیا میں لوگ کیا کہہ رہے ہیں مجھے اس کا اندازہ نہیں۔