راچڈیل میں ہونے والے امام جلال الدین کے قتل کو روکا جاسکتا تھا۔ تفتیشی رپورٹ میں پولیس کی سنگین غلطی سامنے آگئی۔
امام جلال الدین کو 2016 میں داعش کے ہمدردوں نے راچڈیل کے ایک پارک میں ہتھوڑی مار کر قتل کر دیا تھا۔
اب ایک سرکاری انکوائری میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس نے دو اہم مواقع ضائع کیے جن سے اس قتل کو روکا جا سکتا تھا۔
71 سالہ جلال الدین روحانی علاج (رُقیہ) کرتے تھے، جسے جادو اور گستاخی قرار دے کر محمد قادِر نے قتل کر دیا، جو بعد میں شام فرار ہو گیا۔
محمد سیدّی جو اس کا ڈرائیور اور سابقہ مانچسٹر یونائیٹڈ اسٹیورڈ ہے، قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے جبکہ قاتل کو ملک سے فرار کرانے پر محمد سیاد الحسین کو 5 سال کی سزا ہوئی۔
رپورٹ کے اہم نکات کے مطابق محمد قادِر پہلے ہی انسداد دہشت گردی پولیس کی نظر میں انتہائی خطرناک شخص قرار دیا جا چکا تھا۔
دسمبر 2015 میں اس پر تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا تھا، لیکن سینئر افسر مقرر نہ ہونے کی وجہ سے کارروائی نہیں ہوئی۔
محمد قادِر نے فیس بک پوسٹس میں اماموں کو کافر کہا اور ان کے خلاف تشدد کی دھمکیاں بھی دیں۔ پولیس اگر ان پر نظر رکھتی تو ممکنہ طور پر قتل روکا جا سکتا تھا۔
تفتیشی سربراہ تھامس ٹیگ کے سی نے کہا کہ یہ ایک سنگین ادارہ جاتی ناکامی تھی، جس نے ایک بے گناہ شخص کی جان لے لی۔