• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگی جنون میں مبتلا مودی کو شاید یہ نہیں معلوم کہ جنگ صرف جنگی ترانے، لہراتے پرچم اور فتح کے نعرے نہیں بلکہ جنگ کا مطلب ہے بمباری کرتی توپیں‘ گولیاں برساتے جنگی جہاز‘ بارود بھرے میزائیل جن کا نشانہ بے جرم انسان بنتے ہیں۔ جنگ کا مطلب ہے ہلاکتیں اور لاشیں، یتیم ہوتے بچے اور بیوہ ہوتی عورتیں‘ جنازے ہی جنازے‘ گھر گھر ماتم‘ شہر شہر تباہی۔ جنگ کا مطلب ہے خون میں لت پت زخمی اور زخمیوں سے بھرے ہسپتال‘ دوائیوں‘ غذائی اشیاء اور پانی کی قلت‘ ایک بہت غیر معمولی صورتِ حال اور پھر دو ایٹمی پاورز کا آمنا سامنا تو کیا مودی کا ہندتوا کا تصور قائم رہ پائے گا؟ ہم جب بھارت کے جنگی جنون اور خطے میں بالا دستی کے عزائم پر نظر ڈالتے ہیں تو 1947ہمیں نظر آتا ہے کہ دنیا کی اس سب سے بڑی جمہوریت کا تصور محض تصور ہی ہے جس نے اپنے پڑوسی ممالک چین اور پاکستان سے نہ صرف 6جنگیں لڑیں بلکہ حیدر آباد دکن اورگوا پر فوج کشی کر کے ان پر قبضہ کر لیا۔ سکھوں کو کچلا، مالدیپ میں مداخلت کی۔ 1987 میں سری لنکا کی خانہ جنگی میں تامل باغیوں کی حمایت کی۔1948 میں بھارت نے آپریشن پولو کے نام سے حیدر آباد دکن کو بھارت میں ضم کر لیا۔ پولیس ایکشن کے نام پر اس کارروائی میں 27سے چالیس ہزار افراد مارے گئے جب کہ دیگر ذرائع یہ تعداد دو لاکھ بتاتے ہیں۔ دسمبر 1961میں بھارتی فورسز نے451 سال پرانی نو آبادی گوا پر سے پرتگال کا قبضہ ختم کر دیا۔ آپریشن وجے کے نام سے 36 گھنٹے جاری فوجی کارروائی میں بری، بحری اور فضائی حملے کیے گئے جن میں 22بھارتی اور تیس پرتگالی ہلاک ہوئے۔ جارحیت کی اسی تاریخ کے تناظر میں اکتوبر، نومبر 1962میں چین نے ریاست ارونا چل پردیش واپس لینے کیلئے بھارت پر حملہ کیا۔ بیس نومبر 1962 کو چین کی جانب سے اعلان جنگ بندی کے بعد لڑائی ختم ہو گئی اور ساتھ ہی مفتوحہ علاقہ بھی خالی کر دیا۔ تنازع کشمیر پر ستمبر 1965کی پاک بھارت جنگ اقوام متحدہ کے مینڈیٹ پر جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوئی اور ساتھ ہی اعلان تاشقند جاری ہوا۔ غیر جانبدارانہ اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ میں بھارت کے 3 ہزار فوجی ہلاک، ایک سو نوے ٹینک اور 75 طیارے تباہ ہوئے۔ دسمبر 1971کی پاک بھارت جنگ میں انڈیا کے جنگی جنون کا نتیجہ تھا کہ بنگلہ دیش کا وجود عمل میں آیا۔ جون 1984میں بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے امرتسر میں سکھوں کے متبرک مقام گولڈن ٹیمپل پر حملے کا حکم دیا تاکہ باغی سکھ رہنما جر نیل سنگھ بھنڈرانوالہ اور اس کے ساتھیوں پر قابو پایا جا سکے۔ بھارتی حکومت کے تخمینے کے مطابق آپریشن بلیو اسٹار میں 492افراد ہلاک ہوئے جب کہ بھارتی فوج کا جانی نقصان 136رہا۔ آزاد ذرائع اس آپریشن میں ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار یا اس سے زائد بتاتے ہیں۔1984 ہی میں بھارتی فوج نے سیاچن گلیشیر پر قبضے کیلئے فوجی آپریشن شروع کیا۔ 1984میں بھارت کا جنگی ہیلی کاپٹر مار گرایا گیا۔ 1987میں سری لنکا کی خانہ جنگی میں بھارت نے وہاں اپنی امن فوج تعینات کردی لیکن حیرت انگیز طور پر 5جون 1987کو سری لنکن فورسزکے زیر محاصرہ علاقے جافنا میں بھارتی فضائیہ نے خوراک کے پارسل گرائے۔ ایک ایسے وقت جب سری لنکا کی حکومت کے مطابق وہ تامل باغیوں کو شکست دینے کے قریب تھے، بھارت نے 25 ٹن خوراک اور ادویات تاملوں کے گڑھ میں گرائیں۔ تاہم اس جنگ میں بھارت کے 214فوجی مارے گئے۔ نومبر 1998میں عبداللہ لطفی کی قیادت میں بغاوت کو کچلنے کے لیے صدر مامون عبدالقیوم کی درخواست پر 16سو فوجیوں کا دستہ مالدیپ بھیجا۔ 1999کی کارگل جنگ میں پاکستان نے لداخ ہائی وے پر نظر رکھنے والی چند اہم چوٹیوں پر قبضہ کر لیا۔ 27فروری 2 ہزار انیس کو ابھی نندن نے مگ۔ 21میں جموں و کشمیر میں کسی بھی پاکستانی جہاز یا حملے کو روکنے کی غرض سے اڑان بھری۔ اچانک وہ لائن آف کنٹرول عبور کر کے 7کلو میٹر دور آزاد کشمیر پہنچ گئے جہاں ان کے جہاز کو تباہ کیا گیا اور انھیں حراست میں لے لیا گیا۔ پاکستان نے 3دن تک جسےقیدی بناکر رکھا لیکن پاکستانی فوج نے ان کی اچھی طرح سے مہمان نوازی کی اور جنیوا کنونشن کے تحت فروری دو ہزار بیس میں ان کو بھارت کے حوالے کر دیا جبکہ یہ پاکستان پر حملہ کرنے آئے تھے۔ اب بھی بھارت نےکوئی جارحانہ قدم اٹھایا تو اسے منہ کی کھانی پڑے گی اور ابھی سے بھارت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے اپنے ہی فوجی افسران کو برطرف کر رہا ہے پہلگام واقعے کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی بھارتی کوششوں اور بے بنیاد جنگی پروپیگنڈے کے بعد خود بھارت کے عسکری حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ فالس فلیگ آپریشن کی ناکامی اور بین الاقوامی سطح پر بھارت کو شرمندگی کا سامنا کرنے کے بعد، بھارتی مسلح افواج کی قیادت میں اہم تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، بھارتی فضائیہ کے نائب سربراہ ایئر مارشل ایس پی دھارکر کو اچانک انکے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے حالیہ رات رافیل طیاروں کی جارحانہ پروازوں کی خود نگرانی کی، مگر یہ کارروائی پاک فضائیہ کے جدید ریڈار سسٹمز کے باعث ناکامی سے دوچار ہو گئی۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق، پاکستانی فضائی ردعمل کی مؤثر تیاری نے بھارتی ایئر فورس کو ایک مرتبہ پھر 2019کی ’’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘‘ جیسی صورتحال میں دھکیل دیا۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ایئر مارشل دھارکر نے رافیل طیارے اڑانے والے پائلٹس کی کارکردگی پر سخت تحفظات ظاہر کیے تھے، جسکے بعد ان کی برطرفی کا فیصلہ سامنے آیا۔ اس سے قبل شمالی کمان کے آرمی کمانڈر کی تبدیلی بھی کی جا چکی ہے، جو اس امر کی عکاسی کرتی ہے کہ بھارتی عسکری نظام اندرونی سیاسی دباؤ اور جھوٹ پر مبنی حکومتی بیانیے کے زیر اثر دباؤ کا شکار ہے۔ نئے نائب سربراہ کی حیثیت سے ایئر مارشل نرمد یشور تیواری کو تعینات کر دیا گیا ہے تاہم ماہرین کےمطابق بھارتی عسکری ادارے اب شدید اضطراب کا شکار ہیں، اور موجودہ سیاسی حکمت عملی سے پیدا ہونے والا دباؤ مستقبل قریب میں مزید اعلیٰ سطحی تبدیلیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

تازہ ترین