آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھارت سے واپس بھیجے گئے 2 بچوں کے علاج کا ذمہ لے لیا۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی حکومت نے زیرِ علاج مریضوں کو بھی پاکستان واپس بھیج دیا تھا۔
دل کے عارضے میں مبتلا 2 بچوں کے والد شاہد احمد نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اس غیر انسانی اقدام کی مذمت کی تھی۔
شاہد احمد کا کہنا تھا کہ میرے 2 بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور میں ان کا علاج کروانے بھارت گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 اپریل 2025ء کو ہم بھارتی شہر فرید آباد پہنچے تھے، 22 اپریل کو بچوں کے میڈیکل ٹیسٹ ہوئے، 23 اپریل کو ڈاکٹرز نے سرجری پلان کر لی تھی، 24 اپریل کو بھارتی ’فارنرز ریجنل رجسٹریشن آفس‘ سے کال آئی کہ 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑ دیں۔
شاہد احمد نے بتایا کہ بچوں کے علاج کے لیے 7 سال کی تگ و دو کے بعد بھارت کا ویزا حاصل کیا تھا، دورانِ علاج ہمیں پاکستان واپس بھیج کر بھارتی حکومت نے غیر اخلاقی اور غیر انسانی سلوک کیا۔
دل کےعارضے میں مبتلا 2 بچوں کے والد کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے بچوں کو فوری علاج کی سہولتیں فراہم کیں، اے ایف آئی سی راولپنڈی میں میرے بچوں کا علاج میری اُمیدوں سے بڑھ کر کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب اے ایف آئی سی کے ڈاکٹر محبوب سلطان کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ ہمارے پاس 2 بچے 9 سال کا عبداللّٰہ اور 7 سال کا منسا زیرِ علاج ہیں، دونوں بچوں کے دل میں سوراخ ہیں اور پھیپھڑوں کی نالیاں بھی کمزور ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں بچوں کی مرحلہ وار سرجری ہو گی، اگلے چند دنوں میں پہلے مرحلے کی سرجری کو مکمل کیا جائے گا۔
ڈاکٹر محبوب سلطان نے کہا ہے کہ میرے خیال میں اس بیماری کے علاج کے لیے ان بچوں کو باہر جانے کی ضرورت نہیں، ہم اس سے پہلے بھی کافی بچوں کی سرجری کر چکے ہیں۔