• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی ایکٹ کی اصل شکل میں بحالی، جسٹس مندوخیل و جسٹس نعیم افغان کا اختلافی نوٹ جاری

جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان—فائل فوٹوز
جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان—فائل فوٹوز

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرنے والے 2 ججز جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔

ججز کا مختصر اختلافی نوٹ 2 صفحات پر مشتمل ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ آرمڈ فورسز کےلیے ہے۔

اختلافی نوٹ کے مطابق آرٹیکل 175 کے تحت عدالتوں کے قیام اور اختیارات واضح ہیں، عدالتی نظام ایگزیکٹیو سے مکمل الگ ہے۔

دونوں ججز نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ آئین اور اسلام میں شفاف ٹرائل اور معلومات تک رسائی کا حق دیا گیا ہے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے اور آرٹیکل 25 بالکل واضح ہے، 9 مئی کے ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اخترافغان نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ 9 مئی کے تمام کیسز عام عدالتوں میں چلائے جائیں۔

اختلافی نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرفتار ملزمان کا درجہ انڈر ٹرائل قیدی کا ہو گا۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے سویلین کے کورٹ مارشل کیس میں انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا، عدالتِ عظمیٰ نے یہ فیصلہ پانچ دو کے تناسب سے سنایا۔

سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی شقیں بھی بحال کر دیں، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے جبکہ اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں میں جسٹس امین الدین، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے وزارتِ دفاع اور دیگر اپیلیں منظور کر لیں اور 23 اکتوبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

فیصلے کے مطابق آرمی ایکٹ کی شق 2 (1) (ڈی) (ون)، 2 (1) (ڈی) (ٹو) اور 59 (4) بحال کر دی گئی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی کرے، ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دینے کے لیے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی جائیں۔

فوجی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کے لیے معاملہ حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے۔

قومی خبریں سے مزید