• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: طلعت عمران

سن ڈے میگزین کے پلیٹ فارم سے ہم نے آپ کو ’’ماؤں کے عالمی یوم‘‘ کے موقعے پر پیغامات لکھ بھیجنے کا سندیسہ دیا، جواباً ہمیشہ کی طرح بڑی تعداد میں پیغامات موصول ہوئے۔ چوں کہ تمام ترپیغامات کی اشاعت ایک شمارے میں ممکن نہیں تھی، لہٰذا آج ملاحظہ فرمائیے، اِس سلسلے کی دوسری اشاعت۔

(والدہ کے لیے)

ماں اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کے لیے جو قربانیاں دیتی ہے، اولاد کبھی بھی اُن کا بدلہ نہیں چُکا سکتی۔ ’’مدرز ڈے‘‘ پر میرا پیغام ہے کہ اپنی ماں کی خدمت کریں اور اُس کے بدلے اُن سے ڈھیروں دعائیں لیں۔ (قدیر عبّاسی، منصور اور بابر، کراچی کا پیغام)

(ماں کے نام)

ماں ایک ایسی ہستی ہے کہ جو اولاد کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ نہیں کرتی اور اپنی دُعاؤں کی طاقت سے اپنی اولاد کو کام یاب و کام ران، سرخ رُوکردیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری ماں کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (شاہدہ ناصر کا پیغام)

(والدہ مرحومہ کی یاد میں)

میری والدہ محترمہ 2020ء اور والدِ محترم 2015ء میں ہمیں داغِ مفارقت دے گئے۔ اللہ پاک اُن کی مغفرت فرمائے اور ہمیں اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین) (ثاقب حسین و بیگم، حیدرآباد)

(والدہ مرحومہ کے لیے)

صحرا کی تپتی دھوپ میں گھنے سائے کی مانند ہماری پیاری امّی جان 12مارچ 2022ء کو ہمیں داغِ مفارقت دے گئیں۔ گھر میں منعقد ہونے والی ہر چھوٹی، بڑی تقریب خصوصاً عیدین کے موقعے پر ہمیں اُن کی یاد بہت تڑپاتی ہے اور امّی جان کے بغیر بَھرا پُرا گھر بھی سُونا اور بےرونق لگتا ہے۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور ہمیں صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ (آمین) (محمّد اسحاق اینڈ برادرز، اورنگی ٹاؤن، کراچی سے)

(امّی جان مرحومہ کے نام)

پیاری امّی جان! آپ کے انتقال کے تین برس بعد بھی ایسا لگتا ہے کہ ابھی آپ کی آواز ہماری سماعتوں سے ٹکرائے گی۔ آپ کی یادیں اور باتیں ہم سب بھائیوں کی دِلوں میں آج بھی زندہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (نادر، امجد، شاہد، راشد اور شکیل، کراچی سے)

(والدہ مرحومہ، منظوری بیگم کے لیے )

؎ آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے…سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہ بانی کرے۔ (سعید احمد خانزادہ، سکرنڈ، ضلع شہید بےنظیرآباد)

(دنیا کی سب سے پیاری ماں کے نام)

ہماری پیاری ماں! آپ ہم سب کی آنکھوں کا نُور ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صحتِ کاملہ اور درازیٔ عُمر عطا فرمائے۔ آمین۔ (ڈاکٹر علی رضا اور ڈاکٹر فہد احمد، کراچی سے)

(والدہ کے نام)

ماں ربّ کی ایسی نعمت ہے کہ جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اُس کی دُعائیں سائبان اور اس کی محبّت بےانتہا روشنی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری والدہ کو ہمیشہ سلامت رکھے۔ (ایمان کامران اور عبدالرحمٰن خان، مُرشد ٹاؤن، راول پنڈی کی جانب سے)

(پیاری امّی جان کے نام)

پیاری امّی جان! آپ نے ابّو جان کے اس دُنیا سے چلے جانے کے بعد جس طرح ہم سب بہنوں کی پرورش کی اور ہمیں تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کیا، وہ آپ کی کڑی محنت و مشقت اور عظمت کی بڑی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے اور ہمیں آپ کی خدمت کی توفیق نصیب فرمائے۔ (بیگم ثاقب حسین، حیدر آباد)

(والدہ مرحومہ کے نام)

میری پیاری والدہ 9 اکتوبر 2015ء کو ہم سے ہمیشہ کے لیے جُدا ہوگئیں، لیکن اُن کی یادیں، باتیں اور اُن کے ہاتھ کے بنے کھانے خصوصاً شامی کباب اور بریانی ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ اب بھی گھر میں جب یہ ڈِشز تیار ہوتی ہیں، تو والدہ کی بہت یاد آتی ہے اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں۔ خاندان کے ہر بچّے بالخصوص ہم سے اور اپنے پوتے، پوتیوں سے بےشمار محبّت کرنےوالی ہماری والدہ محترمہ، محمودہ ابراہیم کو اللہ تعالیٰ اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ (حاجی یامین، انس، ابدال، علینہ، نارتھ کراچی، کراچی کے اَن مول جذبات)

(ماں کے لیے)

اللہ تعالیٰ ہماری پیاری ماں، ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک، دِل کا سرور، صحرا کی تپتی دُھوپ میں گھنا سایہ، ہماری مُربّی اور ہمارے پیارے ابّو، جاوید قریشی کو، جو ہماری خاطر گزشتہ پانچ برس سے دیارِغیر میں مقیم ہیں اورہمارے پیارے دادا، سعید احمد قریشی کو صحتِ کاملہ اور عُمرِ خضرعطا فرمائے اور اِن ہستیوں کا سایہ ہمارے سَروں پر تادیر قائم رکھے۔ (منال جاوید، وانیہ جاوید، لبرٹی چوک، حیدرآباد کا سندیسہ)

(اپنی والدہ، کنول کے نام)

میری ماں، میری اُستاد، سدا پُھولوں کی طرح مسکراؤ۔ (اطروبہ عدنان خانزادی، اصغر کالونی، سکرنڈ، ضلع شہید بےنظیرآباد سے)

(ماں جی مرحومہ کے لیے)

جب سے ماں جی صاحبہ نے اس دُنیا سے پردہ فرمایا ہے، ہمارا چین، سُکون سب چھِن گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کی ماؤں کو سلامت رکھے اور ماں جی کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (حاجی منظور احمد، بستی گلشن مجید، شنکیاری، مانسہرہ سے)

(عظیم والدہ مرحومہ کے نام)

پیارو محبّت کا بحرِ بےکراں ہماری والدہ 1979ء میں اللہ کو پیاری ہوئیں۔ وہ بڑوں سے ہمیشہ ادب و احترام اور چھوٹوں سے شفقت کے ساتھ پیش آتی تھیں۔ اپنوں، غیروں سے میل ملاقات اور صلۂ رحمی اُن کا خاص وصف تھا۔ وہ قناعت پسند تھیں اور اپنی اولاد کی صحت و سلامتی، دینی و دنیوی کام یابیوں کے لیے اللہ کے حضور ہمہ وقت سربسجود رہتیں۔ 

بلیغ علمی خیالات بہت پسند کرتی تھیں، جب کہ غیرعلمی طرزِ عمل سخت ناپسند تھا۔ ماؤں کے عالمی یوم پر مَیں اپنی عظیم ماں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ آج مَیں جس مقام پر ہوں، وہ میری والدہ مرحومہ کی جہدِ مسلسل ہی کارہینِ منّت ہے۔ امی جی! اللہ تعالیٰ آپ کو کروٹ کروٹ جنّت نصیب فرمائے۔ (مبارک علی ثاقب، سیٹلائٹ ٹاؤن، راول پنڈی)

(ماؤں کی خدمت میں)

خوش نصیب ہے وہ فرد کہ جسے ماں کا سایۂ عاطفت میسّر ہے۔ اولاد اگر سات جنموں تک بھی ماں کی خدمت کرتی رہے، تو وہ اُس کی چاہت کا قرض ادا کرنے سے قاصرہے۔ ماں کے سینے سے لگ کرجس تحفّظ کا احساس ہوتا ہے، اس کا کوئی نعم البدل نہیں۔

ایک ماں کے لیے اولاد کی زندگی کا ایک ایک پل، کسی امتحان کی مانند ہوتا ہے۔ سو، اولاد کو زندگی بھر ماں کی محبّتوں کا ثمر، اُس کی خدمت کی شکل میں دینے کی سعی کرتے رہنا چاہیے۔ (چوہدری قمر جہاں علی پوری، تحصیل علی پور، ضلع مظفرگڑھ)

(پیار ومحبّت کے ’’اتھاہ ساگر‘‘ کے نام)

نورونکہت، شفقت و محبّت اور لاڈو پیار کا اتھاہ ساگر، ہماری والدہ 2021ء میں اللہ کو پیاری ہو گئیں۔ انہوں نے اپنے بچّوں کی پرورش بڑے نازو نعم اور لقمۂ حلال سے کی۔ ہمیں زندگی سے متصادم ہر طرزِعمل سے دُور رہنے اور اسلامی اقدار پرعمل کی ترغیب دی۔ ہماری والدہ اعلیٰ کردارکی مالک، بہت دیانت دار اور معاملہ فہم خاتون تھیں۔ 

پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل نہایت بُردباری، خوش اسلوبی و خوش دِلی سے حل کرلیتی تھیں، جب کہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی مالی معاونت بھی کرتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ والدہ مرحومہ پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔ (وقار احمد میر، اسرار احمد میر، ابرار احمد میر، بیٹیاں، نواسے اور نواسیاں، بحریہ انکلیو، اسلام آباد سے )

(پیاری ماں کو سلام)

میری پیاری ماں کی عظمت کو سلام۔ میری امّی مُجھے کھانا نہ کھانے پہ بہت ڈانٹتی ہیں، لیکن مُجھے پھر بھی اچّھی لگتی ہیں۔ (وجیہہ نعیم قریشی، عثمان آباد، حیدرآباد کی جانب سے)

(والدہ مرحومہ کے نام)

ہماری والدہ صبرواستقامت کا پیکر، ملن سار، کردار وعمل کا نگارخانہ اور شفقت و محبّت کا بےلوث خزانہ تھیں۔ والد کےانتقال کےبعد اُنہوں نے بڑی حکمت و تدبّر کے ساتھ ہماری مثالی تربیت کی۔ ہمیں نہ صرف دینِ اسلام کا شعور دیا بلکہ معاشی، سماجی اور تہذیبی روایات سے بھی جوڑے رکھا۔ اُن کی علم وحکمت سے بھرپور باتیں ہمارے لیے مشعلِ راہ اور سرمایۂ حیات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری والدہ کو غریقِ رحمت کرے اور جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (امتیاز احمد پراچہ، مسز پراچہ اور دیگر اہلِ خانہ، اسلام آباد سے)

(پیاری مما کے نام)

پیاری مما! ہم بہن بھائی آپ کے بےحدشُکرگزار ہیں کہ آپ نے ہماری تربیت آس پاس کے خراب ماحول کے باوجود اُن شان دار اطوار پر کی کہ آج ہم معاشرے میں سَراُٹھا کر جی رہے ہیں اور سب کی مالی و اخلاقی مدد کرتے ہیں۔ شکریہ مما اور پاپا۔ اللہ تعالی آپ دونوں کے ساتھ سب کے والدین کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین۔ (جاوید جواد حسین کی طرف سے )

(ایثار کیش ماں کے لیے)

میری پیاری ماں!میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہمارے سَروں پر تا زیست قائم رکھے۔ آپ کی بدولت ہی ہمارے جیون میں رونق و رعنائی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کے بعد آپ ہی ہمارا آسرا ہیں۔ (نور العین، نمل، اسلام آباد کا پیغام)

(ماؤں کی خدمت میں)

یہ مائیں بڑی اَن مول ہوتی ہیں اور اِن کے بغیر بیٹیاں بے مول ہوجاتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مُجھےشادی کے بعد ہی امّی کی اصل قدر ہوئی۔ پیاری ماں! اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہم پر تا دیر سلامت رکھے۔ ( مریم جنید، گلستانِ جوہر، کراچی سے)

(ماں کے لیے)

؎ ابھی زندہ ہے ماں میری، مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا… مَیں گھر سے جب نکلتا ہوں، دعا بھی ساتھ چلتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کے والدین کو سلامت رکھے اور جن کے ماں باپ اس دُنیا سے رخصت ہوگئے ہیں، اُن کو جنّت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ (عبدالماجد، عبدالواجد، عبداللہ، ڈھوک مستقیم، پشاور روڈ، راول پنڈی کا چاہت بَھرا پیغام)

(سب ماؤں کے نام )

ماں ایک عظیم ترین رشتے کا نام ہے۔ اِس رشتے کی قدر کریں اور اس سے محبت کریں۔ اور ایک بات اور، جو بھی مانگنا ہو، اللہ پاک سے مانگیں، وہ آپ کو ضرور عطا کرے گا، کیوں کہ اللہ ستّر ماؤں سے زیادہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ رب العزت سب کی ماؤں کو سلامت رکھے۔ (شہلا الیاس، گلشنِ شمیم، کراچی کی جانب سے)

(فلسطینی ماؤں کے نام)

مدرز ڈے کے موقعے پر مَیں اُن تمام فلسطینی ماؤں کو سلام اور خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے اپنے مجاہدین بیٹے اللہ کی راہ میں قربان کردیئے اور جن کی گودوں سے معصوم بچّوں کو چھینا گیا، لیکن ان ماؤں کی زباں پر ’’حسبنا اللہ ونعم الوکیل ‘‘ کا وِرد جاری رہا۔ (راحیل قریشی کی محبت و عقیدت)

(سرحدوں پر مامور جوانوں کی عظیم ماؤں کے لیے)

اپنے اہلِ خانہ سے دُوروطنِ عزیز کی سرحدوں کی حفاظت پر مامو رپاک فوج، پاکستان رینجرز، فرنٹیئرکور اور دیگر سیکیوریٹی ایجینسیز کے جوانوں کی عظیم ماؤں کو ہم سب سلامِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اِن کے حوصلے مزید بلند فرمائے۔ (علی، حسنین، سمیرہ اور بریرہ، کراچی کا پیغام)

(جان سے پیاری امّی کے لیے)

پیاری امّی جان! آپ نے ہر قسم کی مشکلات سہہ کر ہمیں پروان چڑھایا۔ اپنی تکالیف کو ہمیشہ اپنے دل میں چھپائے رکھا اور ہم پر کبھی بھی یہ ظاہر نہیں ہونے دیا کہ آپ کس کرب سے گزر رہی ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم آپ کے بغیر کچھ نہیں۔ (مشعال فاطمہ یلدرم کی چاہت و الفت)

یہ عید عشقِ خاص ہے بیٹے کا باپ سے …

میرے بچّے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے…

سنڈے میگزین کا سلسلہ ’’ایک پیغام، پیاروں کے نام‘‘ ایک دل کی آواز، دوسرے دل تک پہنچانے کے ساتھ مختلف مواقع پر کئی خُوب صُورت رشتوں کے دِلی جذبات کی عکّاسی و ترجمانی بھی کرتا ہے۔ اِمسال چوں کہ ’’عیدالاضحٰی‘‘ اور ’’فادرز ڈے‘‘ آگے، پیچھے ہی متوقع ہیں، تو اگر آپ بھی ان مواقع کی مناسبت سے اپنے کچھ بہت پیاروں، خصوصاً گھنیرے، سایادار درخت سے شفیق، مربّی، سرپرست عظیم والد کے لیے کوئی بھی پیغام (نثر یا شعر کی صُورت) بھیجنا چاہیں، تو ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کردیں۔

ایڈیٹر، ’’سنڈے میگزین‘‘، صفحہ ’’ایک پیغام، پیاروں کے نام‘‘ (عیدالاضحی اور عالمی یومِ والد اسپیشل ایڈیشن) روزنامہ جنگ، شعبۂ میگزین، اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔

ای میل: sundaymagazine@janggroup.com.pk

یاد رہے، پیغام بھیجنے کی آخری تاریخ30 مئی 2025ء ہے۔

نوٹ: پیغام بہت مختصر، خوش خط اور جامع ہو، تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو موقع مل سکے۔