• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتّب: طلعت عمران

سن ڈے میگزین کے پلیٹ فارم سے ہم نے آپ کو ’’ماؤں کے عالمی یوم‘‘ کے موقعے پر پیغامات لکھ بھیجنے کا سندیسہ دیا، جواباً ہمیشہ کی طرح بڑی تعداد میں پیغامات موصول ہوئے۔ چوں کہ تمام ترپیغامات کی اشاعت ایک شمارے میں ممکن نہیں، لہٰذا آج اس سلسلے کی پہلی اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔

(عالمِ اسلام کی ماؤں کے نام)

جوانانِ جنّت کے سرداران، حضرت امام حسنؓ و حضرت امام حسینؓ کی جنّت، حضرت فاطمۃ الزہراؓ کے قدموں میں۔ خاتونِ جنّتؓ کی جنّت، اُم المومنین حضرت خدیجتہ الکبریٰؓ کے قدموں میں۔ کیا شان ہے، حضرت خدیجہؓ کی۔ نواسے جنّت کے جوانوں کے سردار اور بیٹی خاتونِ جنّت، سبحان اللہ۔ اللہ تعالیٰ تمام ماؤں کو حضرت خدیجتہ الکبریؓ اور حضرت فاطمۃ الزہراؓ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ (لیاقت مظہر باقری، گلشنِ اقبال، کراچی کی طرف سے )

والدہ ماجدہ، سیّدہ بیگم نقوی (مرحومہ و مغفورہ) کے نام

ماں کا وجود ہی اُس کی عظمت کی دلیل ہے۔ اُس کی بےپایاں شفقت سے خالقِ کائنات کی اپنے بندے سے چاہت کا احساس قوی تر ہوتا ہے۔ ایک ماں صنفِ نازک ہونے کے باوجود اپنی اولاد کی خاطر بڑے سے بڑا خطرہ مول لینے پر آمادہ ہوجاتی ہے اور گھر میں اُس کی موجودگی رحمتوں، برکتوں کا وسیلہ ہوتی ہے۔ تبھی تو قدرت نے اُس کے قدموں تلے جنّت رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی ماؤں کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (سیّد ذوالفقار حسین نقوی، نیو رضویہ سوسائٹی، کراچی کا والدہ کو خراجِ عقیدت)

(پیاری والدہ، سیّدہ رشک فاطمہ نقوی کے نام)

اللہ رحمٰن و رحیم کے حضور ہماری خلوصِ دل سے دُعا ہے کہ ہم اپنے والدین کی بہترین تعلیم و تربیت کے سائے میں پیارو محبّت کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کریں۔(آمین) (سیّدہ رباب فاطمہ زیدی، یشفین فاطمہ زیدی، بفرزون، کراچی کی دِلی تمنّا)

(والدہ مرحومہ کے نام)

میری والدہ جب حیات تھیں، تو ہر سال عیدین اور سالِ نو کے آغاز کے موقعے پر اُن کے لیے مبارک باد کا پیغام بھیجا کرتی تھی۔ امّی کو اس جہانِ فانی سے کُوچ کیے تین سال ہو گئے۔ اب احساس ہوتا ہے کہ ماں کا کوئی نعم البدل نہیں اور اُن کی کمی ہمیں ساری زندگی محسوس ہوتی رہے گی۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کے درجات بلند فرمائے۔ میری طرف سے تمام ماؤں کو مدرزڈے بہت بہت مبارک ہو۔ (طاہرہ، کراچی کی جانب سے)

(ماں کے لیے)

ماں وہ ہستی ہے کہ جس کی دُعاؤں سے تقدیریں بدل جاتی ہیں۔ ماں کی محبّت بے لوث اور اُس کی خدمت جنّت کا راستہ ہے۔ ماں کی عظمت کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری پیاری والدہ مرحومہ، سعیدہ خان کو جنّت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔ (زاہد احمد خان، شازمہ خان ، سمیرا خان اور کامران احمد خان، مرشد ٹاؤن، کھنہ کاک، راول پنڈی کا پیغام)

(ماں کے نام)

وہ لوگ کس قدر خوش نصیب ہیں کہ جن کے دن کی ابتدا اور اختتام ماں کےدرشن اور دُعاؤں سے ہوتا ہے۔ بلاشبہ، ماں کی دُعاؤں سے ہمارے گرد وہ حصار قائم ہو جاتا ہے کہ جو پھر کسی بھی زمینی یا آسمانی آفت کو ہمارے قریب نہیں آنے دیتا، لیکن بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں کہ جو اپنی معاشی و سماجی مصروفیات کی بنا پر اپنی ماں کو وقت نہیں دے پاتے، تو وہ ’’مدرز ڈے‘‘ پر انہیں پُھول اور مختلف تحائف پیش کر کے یہ احساس دِلاتے ہیں کہ وہ اُن کے لیے بہت اہم مقام رکھتے ہیں اور اُن کا اپنی ماں کو گلے لگانا، اُن کے قدموں کو بوسہ دینا ماں کی عُمر ہی نہیں بڑھاتا بلکہ اُن میں جینے کی نئی اُمنگ بھی پیدا کرتا ہے۔

ماؤں کے عالمی یوم پر میرا یہی پیغام ہے کہ جن کی مائیں سلامت ہیں، اللہ تعالیٰ اُنہیں صحت و سلامتی والی عُمرِ دراز عطا فرمائے اور جن کی مائیں اس دُنیا سے رخصت ہو چُکی ہیں، اللہ تعالیٰ اُنہیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔ (بلقیس متین،فیڈرل بی ایریا، کراچی سے)

(والدہ مرحومہ سیّدہ ریاض بانو کے لیے)

؎ تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک… مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی۔ (مہ جبیں ، کراچی کی جانب سے)

(پیاری ماں کی خدمت میں)

میری پیاری ماں!آپ دُنیا کی وہ عظیم ہستی ہیں کہ جس کا کوئی ثانی نہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن دُرستی کی حامل طویل زندگی عطا فرمائے۔ (ماں کی دُعاؤں کے طالب، عمران خالد خان، گلستانِ جوہر، کراچی کی طرف سے)

(ماں جی کے نام)

؎ ایک مدّت سے مِری ماں نہیں سوئی تابشؔ… مَیں نے اِک بار کہا تھا، مُجھے ڈر لگتا ہے۔ (کرن اکبر، روہڑی کا انتخاب)

( ماؤں کی خدمت میں)

’’ماں‘‘ دُنیا کے خُوب صُورت ترین الفاظ میں سے ایک لفظ ہے۔ یہ وہ ہستی ہے کہ جو بے تحاشا تکالیف، مشکلات برداشت کر کے ایک نئی زندگی جنم دیتی ہے اور پھر مرتے دَم تک اپنی اولاد ہی کی فکر میں غلطاں و پیچاں رہتی ہے۔ وہ خُود تو اپنے تمام رنج و الم اپنے دل ہی میں چُھپائے رکھتی ہے اور بچّوں کے سامنے خُود کو بہت خوش باش، پُرسکون ظاہر کرتی ہے۔ مدرزڈے پر میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام ماؤں کو اپنی اولاد کی خوشیاں دیکھنا نصیب فرمائے اور انہیں غم و اندوہ سے دُور رکھے۔ آمین۔ (عبدالرحمٰن نور، کوئٹہ کا چاہت بھرا پیغام)

(والدہ کے لیے )

ماں جیسی نعمتِ خداوندی کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اُس کی دُعائیں سائبان اور اُس کی محبّت بےانتہا روشنی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری والدہ کا سایہ ہمارے سَروں پر تادیر قائم رکھے۔ (آمین) (ایمان کامران اورعبدالرحمن خان، راول پنڈی سے)

(مما کے نام)

مما! آپ کو میری طرف سے’’ مدرز ڈے‘‘ بہت بہت مبارک ہو۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ صحت مند، تن دُرست و توانا رکھے۔ (حسن خان، کینیڈا سے)

(پیاری مما، شازیہ عمران کے نام)

ڈیئر مما!آپ سا اس دُنیا میں کوئی نہیں۔ مَیں آپ کے بِنا ادھوری ہوں۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہمارے سَروں پر تادیر قائم رکھے۔ (ماہم عمران، گلستانِ جوہر، کراچی کا سندیسہ)

(والدہ مرحومہ کی یاد میں)

سچ تو یہ ہے کہ ماں کے دُنیا سے رخصت ہونے کے بعد ہی آغوشِ مادر کی قدر و قیمت کا احساس ہوتا ہے، لہٰذا جن کی مائیں حیات ہیں، وہ اُن کی خدمت میں کوئی کسراُٹھا نہ رکھیں اور اُن کی خُوب دُعائیں لیں۔ (افشاں ظہیر، سائٹ، کراچی کا والدہ سے اظہارِ عقیدت)

(ماؤں کے لیے)

آج میرا یہ پیغام ہےکہ ہمیشہ اپنی ماؤں کا خیال رکھیں۔ اپنی باتوں، افعال سے کبھی اُن کی دِل آزاری کا سبب نہ بنیں، کیوں کہ ماں کو ستانے والی اولاد کو کبھی چین، کام یابی نصیب نہیں ہوتی۔ (ضیاءالحق قائم خانی، جھڈّو کا ممتا کو سلام)

( امّی جان مرحومہ کے نام)

پیاری امّی جان! آپ 7مارچ 2021ء کو ہم سے ہمیشہ کے لیے جُدا ہو گئیں۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی بخشش و مغفرت فرمائے۔ آمین۔ (رئیس احمد، سعید احمد اور نفیس احمد کراچی کا پیغام)

(امّی کے نام)

اے اللہ! ہماری پیاری امّی کو صحتِ کاملہ عطا فرما اور ہم پر ان کا سایہ تاقیامت قائم رکھ۔ (آمین) (وہاب، کیف الوریٰ اور وہاج، حیدر آبادکی دُعا)

(والدہ کے نام)

اللہ تعالیٰ ہماری والدہ کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے کہ وہ روزانہ ہمیں مزے مزے کے کھانے تیار کر کے کھلاتی رہیں اور ان کا سایہ ہم پر تازیست قائم رہے۔  (الحان، عرشیان، عبیرہ، شازیہ، احمد رضا اور علی رضا، میر پور ساکرو، ضلع ٹھٹّھہ کی طرف سے)

(پیاری امّی جان کے لیے)

پیاری امّی! ہم بہن بھائی آپ سے بے پناہ محبّت کرتے ہیں۔ آپ جب کسی تقریب میں شرکت کے لیے ابّو کے ساتھ بیرونِ شہر چلی جاتی ہیں، تو آپ کے بغیر ہمیں گھر بے رونق سا لگتا ہے اور جب آپ واپس آتی ہیں، تو وہی گھر مثلِ جنّت ہو جاتا ہے۔ اللہ پاک آپ دونوں کو عُمرِ خضر عطا فرمائے۔ (آمین) (محمد ولید اینڈسسٹر، کراچی سے)

(مرحوم والدین کے نام)

پیارے امّی، ابو! ہم آپ کے سایۂ شفقت سے کئی برس قبل محروم ہو چُکے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ آپ اب بھی ہمارے ارد گرد ہی موجود ہیں اور کسی بھی وقت کمرے سے باہر آ کر کہیں گے کہ ’’ارے فرید اور رئیس تو ڈیوٹی پر جا چُکے ہیں۔ راشد تم بھی جلدی سے دُکان پر جاؤ۔ 10بجنے والے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہمارے والدین کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (فرید احمد، رئیس احمد اور راشد عبّاسی، اورنگی ٹاؤن، کراچی سے)

(ماں کے نام)

ہر سال ماہِ مئی میں ’’مدرزڈے‘‘ منایا جاتا ہےلیکن ہمارا تو ہر دِن ہی ’’مدرزڈے‘‘ ہوتا ہے، کیوں کہ ہم اپنی والدہ کی ڈھیروں دُعائیں لے کر اسکول اور کالج جاتے ہیں۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے امّی اور ابّو کا سایہ ہمارے سَروں پر تادیر قائم رکھے۔ (آمین) (عمران، فرحان، فرقان اینڈ برادرز، کراچی کا پیغام)

(سوئیٹ مدر کے نام)

مائی سوئیٹ مدر! وی لو یو سو مَچ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ سلامت رکھے۔ (منیب، زینب اور فاطمہ، کراچی کی طرف سے)

(والدین کے لیے)

اللہ تعالیٰ ہمارے والدین کو عُمرِ خضر عطا فرمائے اور ان کا سایہ ہمارےسَروں پر تازیست قائم رکھے۔ (معاذ، فیضان، امداد اور حسیب ، کراچی کی جانب سے)

(امّی، ابّو کے نام)

ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے والدین کو سلامت رکھے اور انہیں صحتِ کاملہ اور عُمرِ خضر عطا فرمائے۔ (نہال، بلال اور شہیر، ریلوے روڈ، حیدرآباد سے)

(امّی کے لیے)

اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن دُرستی اور درازیٔ عُمر عطا فرمائےاور ہمیں آپ کی خدمت کرنے کی توفیق نصیب فرمائے، آمین۔ (حسیب الرحمٰن، منیب الرحمٰن اینڈ سسٹرز، کراچی کی طرف سے)

(والدہ ماجدہ کے لیے)

یا اللہ! ہماری والدہ کو صحتِ کاملہ عطا فرما۔ (آصف، طارق، شاہ زیب اور دانیال، کراچی کا پیغام)

(والدہ محترمہ کے نام)

یااللہ! میری والدہ محترمہ کو صحتِ کاملہ اور درازیٔ عُمر عطا فرما، آمین۔ (لاریب، امجد، امان اور احسان کے کے، اورنگی ٹاؤن، کراچی سے)

(والدہ مرحومہ کے لیے)

میری پیاری ماں!آپ ایک حسین و جمیل، نرم دِل، مہربان، کم گو، بھولی بھالی، جاں نثاراور خاندان کو جوڑ کر رکھنے والی ہستی تھیں۔ گرچہ آپ کو ہم سے بچھڑے پانچ سال ہوگئے ہیں، لیکن کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ ہمیں آپ کی یاد نہ آتی ہو۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اور پاپا کو جنّت میں اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائے۔ آمین۔ (شاہینہ عون علی، کراچی کا جذبات سے معمور پیغام)

(ماؤں کے نام)

بلاشُبہ ماں کی محبّت رب کی عطا اور اس کی دُعا جنّت کی ہواہے۔ ماں کی آغوش کڑی دُھوپ میں سائےکی مانند، تاریکی میں مثلِ چراغ ہے۔ ماں کے دَم ہی سے دُنیا روشن و شاداب ہے۔ ماں آنکھوں کی ٹھنڈک، دِل کا سکون اور ہر درد کی دوا ہے۔ ماں جیسی ہستی کا کوئی نعم البدل نہیں کہ اُس کےہاتھ ہمیشہ دُعا کےلیے بلند رہتےہیں اور وہ اولاد کے لیےسراپا محبّت ہے۔ (اریبہ سہیل کا ممتا کو خراجِ تحسین کا ایک انداز)

( ایثار کیش ماں کے نام)

رات کو ہمیں چھے کلمے پڑھا کر سُلانے والی، فجر کے وقت تلاوتِ قرآنِ پاک کی آواز سے جگانے والی ہماری ماں کی تربیت ہی کا نتیجہ ہے کہ آج ہم سات بھائی اور تین بہنیں اللہ کے فضل و کرم سے اپنے گھروں میں خوش گوار زندگیاں بسر اور اپنے بچّوں کو اچّھی تعلیم و تربیت سے آراستہ کررہے ہیں۔ 

ہماری والدہ 11جون 2018ء26 رمضان المبارک کو روزے کی حالت میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔ اللہ تعالیٰ اُن کو ہمیشہ اپنے سایۂ رحمت میں رکھے۔ (صبور مشتاق حسین، رمضان گارڈن کا پیغام )