کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سول سوسائٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ اس وقت 30 ہزار کے قریب نوجوان منشیات کی لعنت میں مبتلا ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جن کی بحالی کے لئے مختلف نجی ادارئے کام کررہے ہیں ۔حکومت ہمیں صرف خوراک کی مد میں امداد دئے علاج معالجہ و دیکھ بھال ہم خود کرینگے ۔یہ بات فضل محمد فاؤنڈیشن کے چیئرمین کمانڈر فضل محمد نورزئی ، آغوش سینٹر ، الیسف ٹرسٹ سمیت دیگر ادارون کے نمائندوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے منشیات کے عادی افراد بحالی پر کام کیا جارہا ہے ، جس پر ہم وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، پارلیمانی سیکرٹری سوشل ویلفیئر حاجی ولی محمد نورزئی اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔محکمہ سوشل ویلفیئر پوری طرح فعال اور صوبہ بھر میں اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے اس میں تین کام ایسے ہیں جن کی مثال بلوچستان کی تاریخ میں نہیں ملتی ، انڈوومنٹ فنڈ کمیٹی کا اجلاس ہر مہینے منعقد کرنا اور بلاتاخیر مریضوں کو علاج کے لئے فنڈز فراہم کرنا ، معذوروں کیلئے ماہانامہ وظیفہ اور روزگار کیلئے پانچ لاکھ روپے دینا شامل ہے ، حکومتی سطح پر منشیات کے عادی 1200 سے زیادہ مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے اور مزید ان کا علاج جاری ہے انہوں نے کہا کہ پہلے پرائیویٹ سینٹر اس حوالے سے کام کررہے تھے اس بار موجودہ حکومت نے محکمہ سوشل ویلفیئر کے ذریعے اس کارخیر کا آغاز کیا ہے اور حکومت کے تحت چار سینٹر مختلف علاقوں میں بنائے جارہے ہیں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں منشیات کے عادی افراد موجود اور منشیات فروش کا سلسلہ جاری ہے ، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متعلقہ پولیس اسٹیشن کو اس بات کا پابند کرئے کہ منشیات فروش و منشیات کے عادی افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے تاکہ ہماری آنیوالی نسل اس لعنت سے بچ سکے ۔