آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: حج کے لیے حج کی قربانی کی رقم بینک میں گورنمنٹ حج اسکیم میں جمع کر وا سکتا ہوں؟ شریعت میں جائز ہے یا نہیں؟
جواب: جو لوگ حج ِقران یا حجِ تمتع کرتے ہیں، ان کے ذمہ شکرانے کے طور پر حج کی قربانی واجب ہوتی ہے،اس حج کی قربانی میں بھی وہی شرطیں ہوتی ہیں جو عام قربانی میں ہوتی ہیں، یعنی جانور کا ایک خاص عمر کا ہونا اور عیب سے خالی ہونا ضروری ہے جب کہ وہاں لاٹ کے لاٹ خریدے جاتے ہیں جس میں قربانی کی شرائط کی رعایت مشکل ہوتی ہے۔
مزید یہ کہ قربانی و حلق کروانے کے درمیان ترتیب بھی واجب ہے، یعنی حلق قربانی ہونے کے بعد کروانا چاہیے اور یہ بھی واجب ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص قربانی ہونے سے پہلے حلق کروالے تو واجب چھوٹنے کی وجہ سے اس پر دم لازم ہو جائے گا، بینک والے قربانی اور حلق میں ترتیب کے واجب ہونے کا لحاظ نہیں رکھتے، چنانچہ وہ لاکھوں انسانوں کو حلق کروا کر احرام کھولنے کا ایک ہی وقت دے دیتے ہیں، جب کہ ایک وقت میں اتنی بڑی تعداد میں قربانی، قریباً ناممکن ہے، اس سے پتا چلتا ہے کہ وہ ترتیب کا لحاظ ہی نہیں رکھتے۔
لہٰذا جو شخص بینک کے ذریعے قربانی کروائے گا، اسے یقینی طور سے پتا ہی نہیں چلے گا کہ اس نے حلق قربانی سے پہلے کروایا ہے یا قربانی کے بعد کروایا ہے، لہٰذا بینک کے ذریعے قربانی کروانے کی صورت میں واجب کے چھوٹنے کا قوی اندیشہ ہے، اس لیے اس بارے میں احتیاط سے کام لیا جائے اور قربانی کی رقم بینک میں جمع کروانے کے بجائے اپنے طور پر قربانی کا انتظام کیا جائے۔
لیکن اگر کسی وجہ سے اپنے طور پر قربانی کا انتظام کرنے میں شدید مشقت کا اندیشہ ہو تو ایک دوسری صورت یہ بھی اختیار کی جاسکتی ہے کہ بینک میں قربانی کی رقم جمع کروانے کے بعد بینک والوں سے اپنی قربانی کے صحیح وقت کا تعین کروالیں اور پھر قربانی کے دن قربان گاہ میں خود جاکر یا اپنے کسی معتمد آدمی کو بھیج کر قربانی کے جانور کا معائنہ کر کے اس بات کا اطمینان بھی کرلیں کہ وہ قربانی کی شرائط پر پورا اترتا ہے یا نہیں؟ اور اپنے سامنے اپنے نام کے قربانی کے جانور کو ذبح بھی کروالیں، پھر اس کے بعد حلق کروالیں۔
بہرحال جب تک حاجی کو کسی باوثوق ذریعے سے یہ معلوم نہ ہو جائے کہ اس کی قربانی ہو چکی ہے اس وقت تک اس کے لیے حلق یا قصر (بال کٹوانا) جائز نہیں ہے، ورنہ دم لازم آئے گا۔