دہشت گردی کے سراسر جھوٹے الزام کے بہانے مودی حکومت نے پاکستان کو خوفناک جارحانہ فوجی کارروائی کا ہدف بنا کر بھاری نقصان پہنچانے کی جو سازش کی تھی، اللّٰہ رب العالمین کی تائید و نصرت سے افواج پاکستان نے اس کا منہ توڑجواب دے کر پوری دنیا میں بھارت کی رسوائی اور پاکستان کی سرخروئی کا سامان کردیا۔ آپریشن بنیانُ مّرصوص کی شکل میں عساکر پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم نے فی الواقع سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد و یکجان ہوکر وسائل و اسباب کے اعتبار سے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کی طاقت کا بھرم کھول کر رکھ دیا۔بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے اپنی کامیابیوں کے بارے میں مسلسل جھوٹ بول کر دنیا کی نظروں میں خود کو جس طرح بے اعتبار کیا، جنگوں کی تاریخ میں اس کی کوئی دوسری مثال ڈھونڈنا مشکل ہے۔ عیار دشمن کے مقابلے میں فیصلہ کن فتح پر افواج پاکستان ، حکومت اور عوام سب اس حقیقت کے معترف ہیں کہ یہ کامیابی اس رب کی عنایت ہے، پون صدی پہلے جس کے نام پر یہ ملک حاصل کیا گیا تھا۔ یہی احساس ہے جس کی بنا پر تمام اہل پاکستان اس کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے اپنے رب کے شکر گزار ہیں ۔ وزیر اعظم پاکستان نے اسی جذبے کا اظہار کرتے ہوئے جمعہ کو یوم تشکر کے سلسلے میں خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے کہ اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ’’ نو اور دس مئی کی درمیانی شپ سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے بتایا کہ بھارت نے نورخان ایئربیس سمیت دیگر مقامات پر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا ہے‘جنرل عاصم منیرنے مجھ سے کہا کہ اجازت دیں کہ دشمن کے منہ پر ہم ایسا تھپڑ رسید کریں گے کہ وہ عمر بھر یاد رکھے ، اور پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح پٹھان کوٹ، ادھم پور اور دوسرے مقامات پر ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں نے اس طرح حملے کیے کہ دشمن کو سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔‘‘انہوں نے بتایا کہ’’ جنرل عاصم منیر کا پھر مجھے فون آیا اور کہا کہ ہم نے دشمن کو بھرپور جواب دے دیا ہے اور اب ہم سے سیز فائر کرنے کی درخواست کی جارہی ہے، میں نے کہا کہ اس سے بڑی عزت کی کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ نے دشمن کو سیزفائر پر مجبور کردیا ہے، میں نے کہا کہ آپ سیزفائر کی پیشکش کو قبول کرلیں۔‘‘ہماری سیاسی اور عسکری قیادت کا یہ طرزعمل اس قرآنی تعلیم کے عین مطابق ہے کہ ’’ اگر دشمن صلح کی طرف مائل ہوںتو تم بھی اس کیلئے آمادہ ہوجاؤ اور خدائے سمیع و علیم پر بھروسہ کرو۔ اور اگر وہ دھوکے کی نیت رکھتے ہوں تو تمہارے لیے اللہ کافی ہے جس نے اپنی مدداور اہل ایمان کے ذریعے سے تمہاری تائید کی‘‘( الانفال:62-61) ۔ اسلام امن و سلامتی کا علم بردار ہے اور اس کی جنگ کا مقصد بھی امن دشمن قوتوں کو غیرمؤثر بناکر امن کی راہ ہموار کرنا ہوتا ہے۔ حالیہ معرکے میں بھارت کی رسواکن شکست کے باوجود اسی جذبے کا ثبوت دیتے ہوئے وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ’’ ہمیں پرامن ہمسائے کی طرح بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہوں گے۔اگر ہم مستقل امن چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔‘‘ نریندر مودی اس تجویز کا مثبت جواب دے کر پورے خطے اور خود اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کی رفتار کئی گنا تیز کرسکتے ہیں تاہم اپنی پاکستان دشمن حکمت عملی کی ذلت انگیز ناکامی پر وہ جس انتقامی نفسیات کا شکار نظر آتے ہیں ، اس کے پیش نظر ان سے کسی معقول رویے کی توقع کم ہی کی جاسکتی ہے۔ اس صورت حال میں عالمی برادری اور خود بھارت کے سنجیدہ اہل دانش اور ہوشمند اپوزیشن رہنماؤں کو جنوبی ایشیا کی جوہری طاقتوں کے درمیان مزید جنگ کے خدشات کے سدباب اور نیک نیتی پر مبنی مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی خاطر نتیجہ خیز طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔