ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن سروسز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ اصل تنازع اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جاسکتی ہے، 10 مئی کے بعد کتنے دن گزر چکے ہیں مگر بھارت میں جو بیانیہ چلایا جارہا ہے وہ اب بھی جاری ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ محض بیوقوفی ہوگی، ایٹمی جنگ دونوں ممالک کے لیے باہمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے، ایٹمی جنگ ناقابل تصور اور نا معقول خیال ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، اگر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو پاکستان ہر وقت اس کے لیے تیار ہے، بھارت گھمنڈ کا شکار ہے، بھارت جس بیانیے کو فروغ دے رہا ہے تو تنازع تو موجود ہے جس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جا سکتی ہے، بھارت اپنے بیانیے کی وجہ سے آگ سے کھیل رہا ہے، بھارت ہر چند سال بعد ایک جھوٹا بیانیہ گھڑتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ دنیا بھی اب جان چکی ہے بھارت کا پہلے دن سے موقف بے بنیاد تھا، حالیہ دنوں کے حالات میں پاکستان نے بہت بالغ نظری سے ردعمل دیا، پاکستان نے کشیدگی کو بڑھنے سے روکا۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے واقعے میں پاکستانی کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو ہمیں دیے جائیں، ہم خود کارروائی کریں گے، ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں، امن سے محبت کرتے ہیں، ہم اس وقت پاکستان میں امن کا جشن منا رہے ہیں، ہم ہمیشہ جنگ کے لیے تیار رہتے ہیں اور اگر جنگ چاہیے، تو پھر جنگ ہی سہی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت جس طرح بات کر رہا ہے وہ اپنی داخلی سیاست کو بہتر کرنے کی کوشش لگتی ہے، کیا آپ کو بھارت میں کسی ذمہ دار سیاسی قیادت کی جھلک دکھائی دیتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت میں کوئی بھی پہلگام واقعے سے متعلق سخت سوالات نہیں کر رہا، بھارتی حکومت میں کوئی یہ نہیں پوچھ رہا کہ اتنا بڑا سیکیورٹی لیپس آخر کیسے ہوا؟ بھارت میں کسی کو ان واقعات کے پیچھے موجود وجوہات کو سمجھنے میں دلچسپی نہیں، بھارت ان آوازوں کو سننے کو تیار نہیں جو ظلم و زیادتی کی بات کر رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کی رات حملوں کے بعد بھارتی ڈی جی ملٹری آپریشنز نے رابطہ کرکے بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا، ہم نے بھارت پر واضح کر دیا کہ ہم صرف اسی وقت بات کریں گے جب اپنا جواب دے چکے ہوں گے، ہم نے بھارتی کارروائی کا جواب 10 مئی کی صبح کو دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ ہم ایک امن پسند قوم ہیں، ہم ہی تھے جو کشیدگی کو قابو میں رکھے ہوئے تھے، بھارت کی جانب سے درخواست موجود تھی اور بین الاقوامی ثالث بھی اس عمل میں شریک تھے، ٹرمپ کی قیادت کو کریڈٹ دینا چاہیے اور یہ قابلِ تعریف ہے، دیگر بیرونی قوتیں بھی کشیدگی نہیں چاہتی تھیں، بھارت نے بھی عوامی سطح پر کہا کہ وہ مزید کشیدگی نہیں چاہتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حملے کی پیشگی اطلاع بھارتی میڈیا پر چلنے والا مزاحیہ بیانیہ ہے، ایسا کچھ نہیں ہوا، ہم اپنی انٹیلی جنس کے لیے بھارتی ذرائع پر انحصار نہیں کرتے، جب بھی بھارت کا ڈرون داخل ہوتا ہے، ہمیں فوراً معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ کہاں سے آ رہا ہے، بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان ایک کمزور ملک ہے جو چاہیں کر سکتے ہیں، ہم نے بھارتی تکبر کو اس تنازعے کے دوران کئی سطح پر توڑا ہے، ہمیں معلوم ہے بھارت کس قسم کا حریف ہے اور اس کی صلاحیتیں کیا ہیں؟ ہم ہمیشہ چوکنا اور تیار رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے بہاولپور، مریدکے اور مظفرآباد میں جن جگہوں کو نشانہ بنایا وہ تمام مساجد تھیں، بھارت کے پاس اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے نہ کوئی ثبوت ہے اور نہ کوئی منطق۔ حکومت پاکستان نے واضح کر دیا ہے بھارت کے پاس ثبوت ہے تو لے آئے، بھارت ثبوت دے ہم تحقیقات کریں گے لیکن بھارت اس پر بھی آمادہ نہیں۔