وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے کہا ہے کہ پانی کے مسئلے پر ہم کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کر سکتے، بھارت ایسے سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا۔
لاہور میں پانی کے معاملے پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2024ء سے ہماری بھارت سے بات چیت چل رہی تھی، سندھ طاس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی معاملہ ہو تو مل بیٹھ کر بات کریں۔
معین وٹو نے کہا کہ بھارت نے ہمیں 8 اپریل کو خط لکھا کہ بتائیں کہاں بیٹھ کر مسئلہ حل کر سکتے ہیں؟ 8 مئی تک جواب دینے کا کہا گیا لیکن بھارت نے 24 اپریل کو معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک بھارت نے جو یکطرفہ اقدام کیے ہیں یہ جنگ کرنے کے مترادف ہے، پاکستان کے تمام دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت نے دو دن کے لیے جہلم کا پانی روکا تھا لیکن اب نارمل ہے، پانی ہماری لائف لائن ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے آخری حد تک جاسکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ماہرین کا گروپ بنائیں جو صوبوں کے درمیان غلط فہمی دور کرنے میں کردار ادا کرے۔