ایسے وقت کہ بھارت سندھ طاس معاہدے سے انحراف سمیت مقبوضہ کشمیر سے آنے والے تمام دریائوں کا پانی روکنے کی گیدڑ بھبکیاں دے رہا ہے، واپڈا نے مہمند ڈیم کی تعمیر کا عملی آغاز کردیا ہے۔ ڈیم کی تعمیر سے متعلق تمام ضروری اہداف مکمل کرلیے گئے ہیں۔جن میں ریور ڈائی ورشن،اپ اینڈ ڈائون اسٹریم عارضی ڈیمز، ڈیم فائونڈیشن کی کھدائی اور پہاڑوں کے دائیں بائیں کناروں کی کھدائی شامل ہیں۔اقتصادی اہمیت کے اس بڑے ڈیم کی تکمیل2027-28میں شیڈول ہے۔ڈیم کی تعمیر کے آغاز پر وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو نے واپڈا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل(ر)سجاد غنی اور دوسرے حکام کے ہمراہ تعمیراتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔اس موقع پر متعلقہ حکام نے وفاقی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پراجیکٹ کی14سائٹس پرتعمیراتی کام شروع ہوچکا ہے۔میاں محمد معین وٹو نے تعمیراتی کام پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو ملک میں پانی اور سستی بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کا مکمل ادراک ہے۔ایسے حالات میں جب پاکستان ،بھارت کے ساتھ حالت جنگ میں ہے اور اسے اپنے آبی وسائل کی حفاظت کا جنگی پیمانے کا مرحلہ درپیش ہے ،مہمند ڈیم اور ایسے دوسرے بہت سے چھوٹے بڑے آبی وسائل کی تعمیر ناگزیر ہوچکی ہے۔پاکستان ،بھارت کوانتباہ کر چکا ہے کہ اس نے پانی روکنے کی حماقت کی تو مقبوضہ کشمیر میں بنائے جانے والے تمام ڈیمز اڑادیے جائیں گے۔اور سب کے سب 6دریائوں کا پانی حاصل کرلیا جائے گا۔یہ محض دھمکی نہیں بلکہ اس پر عمل ناگزیر ہے،کیونکہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے اسی لیے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہا جاتا ہے ۔آنے والے مشکل وقت کیلئے پاکستان کو اپنے اعلانیہ مقاصد کے حصول کی خاطر تمام اقدامات کرنا پڑیں گے۔مہمند ڈیم اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔