انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی مکمل منسوخی کا مطالبہ کردیا۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے جاری کی ہے جس میں پیکا کے تحت اظہارِ رائے پر قدغنوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پیکا کا جابرانہ نفاذ ناقابلِ قبول ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ فریحہ عزیز کے مطابق پیکا میں جھوٹی معلومات پر مبہم سزائیں دی گئیں، ترمیمی ایکٹ کے تحت قابلِ ضمانت جرائم کو ناقابلِ ضمانت بنایا گیا۔
ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی سائبر کرائم ایجنسی مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر کام کر رہی ہے، سابق سینیٹر ثنا اللّٰہ بلوچ کے مطابق آزادی اظہار ایک مضبوط پارلیمان کی بنیاد ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹس نے آزادی اظہار کے تحفظ کےلیے قومی اتحاد بنانے کا مشورہ دیا، فرحت اللّٰہ بابر کے مطابق آزادی اظہار کے ساتھ جھوٹی معلومات کے خلاف مؤثر اقدامات بھی ضروری ہیں۔