• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

31 مئی 1935ء کوئٹہ کا وہ المناک دن، جب ایک ہولناک زلزلے نے ہزاروں زندگیاں نگل لیں

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

کوئٹہ میں 31 مئی 1935ء کی رات 3 بج کر 3 سیکنڈ پر 7.7 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس نے شہر کو مکمل تباہ کر دیا، اسی زلزلہ میں 30 سے 50 ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

زلزلے کی شدت سے بند ہونے والی گھڑی آج بھی محکمۂ موسمیات میں محفوظ ہے۔ ریلوے اسٹیشن کی مین دیوار پر جاں بحق افراد کے نام اور جناح روڈ پر قائم یادگار اس ہولناک سانحے کی یاد دلاتے ہیں۔

اسی زلزلے میں کوئٹہ جیل کی بارک گرنے سے ممتاز بلوچ دانشور اور صحافی نواب یوسف عزیز مگسی بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

زلزلے کے بعد برطانوی حکومت نے ’سیون ٹائپ‘ مکانات کی اجازت دی تاکہ محفوظ رہائش ممکن ہو مگر افسوس آج کوئٹہ فالٹ لائن پر واقع ہونے کے باوجود شہر میں 1100 سے زائد بلند عمارتیں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کر کے تعمیر کی گئی ہیں، جو ایک ممکنہ خطرے کی علامت ہے۔

ماہرین تعمیرات کا کہنا تھا کہ 1935ء کے تباہ کن زلزلے کے تناظر میں کوئٹہ میں سختی سے تعمیراتی قوانین پر عملدرآمد ناگزیر ہے، اگر بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی عمارتوں کے خلاف بروقت کارروائی نہ کی گئی تو مستقبل میں کسی ممکنہ زلزلے کی صورت میں بڑے انسانی المیے کا خطرہ بڑھتا رہے گا۔

خاص رپورٹ سے مزید