• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے: خطبہ حج

’جیو نیوز‘ گریب
’جیو نیوز‘ گریب

مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّٰہ نے کہا ہے کہ اے ایمان والو! اللّٰہ سے ڈرو ، تقویٰ اختیار کرو، تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے۔

مسجد نمرہ میں مسجدالحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّٰہ نے حج کے خطبے کے دوران کہا کہ لوگوں کے ساتھ صلح رحمی سے پیش آؤ، دشمن کو معاف کر دو، دشمن کو معاف کر دو گے تو اللّٰہ تمہیں قریبی دوست بنا لے گا۔

انہوں نے کہا کہ قرآن حکیم نے تقویٰ، نیکی اختیار کرنے اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے کا حکم دیا ہے، شیطان کے راستے سے دور رہو، رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اے ایمان والو اللّٰہ کی عبادت ایسے کرو کہ جیسے تم اللّٰہ کو دیکھ رہے ہو، یا پھر اللّٰہ کی عبادت اس طرح سے کرو کہ جیسے اللّٰہ تمھیں دیکھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیطان تمھارا کھلا دشمن ہے اس سے دور رہو، اللّٰہ نے نیکی کرنے اور برائی سے دور رہنے کا حکم دیا، نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں لہٰذا نیکیوں کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے، نماز قائم کرو، یہ اللّٰہ اور بندے کے درمیان ایک بہترین رابطہ اور سب سے زیادہ درمیان کی نماز کی حفاظت کرو۔

ان کا کہنا تھا انسان کو باطنی امراض سے بچنا چاہیے کیونکہ باطنی امراض کی وجہ سے انسان اللّٰہ کا تقرب حاصل نہیں کر پاتا، رمضان کے روزے تم پر فرض کیے گئے جیسے تم سے پچھلی امتوں پر فرض کیے گئے، روزے انسان کو باطنی امراض سے پاک کر دیتے ہیں۔

مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّٰہ نے کہا کہ اے ایمان والو عہد اور وعدے کو پورا کرو، جب بھی بات کرو اچھی بات کرو، اللّٰہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے، اللّٰہ کا شکر گزار بندوں سے وعدہ ہے کہ جتنا شکر کریں گے انہیں زیادہ تعمتوں سے نواز دے گا۔

انہوں نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن میں فرما دیا کہ آج کے دن تمہارا دین مکمل کر دیا گیا، اللّٰہ تعالی نے دین اسلام کو انسانیت کے لیے پسند کیا، اللّٰہ تعالیٰ کے احکام کو بجا لاکر اس کی اطاعت کی جائے، منع کردہ چیزوں سے پرہیز کیا جائے، تقویٰ دنیا و آخرت کی بھلائی کا سبب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دین کو مضبوطی سے تھامو، جسے آج کےدن مکمل فرمایا، اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے آج تمہارے لیے دین مکمل کیا، اپنی نعمت تم پر پوری کر دی،  دین اسلام کے 3 درجات ہیں جس کا اعلیٰ درجہ احسان ہے، دوسرا درجہ ایمان کا ہے جو زبان سے اقرار، دل سے یقین اور اعضا سے عمل کرنا ہے، ایمان کی شاخیں 70 سے زائد ہیں، لاالہ الااللہ کہنا اعلیٰ ہے، راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا سب سے نچلا ہے، حیا ایمان کی ایک شاخ ہے، والدین سے صلہ رحمی اور حسن سلوک، نرمی سے بات کرنا اور وعدوں کی تکمیل بھی ایمان کا حصہ ہے۔

امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّٰہ نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگنی چاہیے، جہنم سے نجات مانگنی چاہئے، کثرت سے گناہوں کی معافی مانگیں، اپنے رب کو چھپ چھپ کر گڑگڑا کر پکارو،  اللّٰہ تعالیٰ نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا، قرآن کریم نے پچھلی تمام آسمانی کتابوں کی تصدیق کی، اللّٰہ تعالیٰ نے جرم کرنے والوں سے انتقام کا تعین کیا ہے، اللّٰہ کے سوا کسی اور معبود کو نہ پکارو، ورنہ سخت سزا پانے والوں میں سے ہوگے۔

انہوں نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے تمام واقعات اور حادثات کو پہلے سے لوح محفظ میں لکھ دیا تھا، اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا اے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کہہ دیجئے اے اہل کتاب آؤ ایسی بات کی طرف جو ہم لوگوں میں یکساں ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے اگر کوئی تمہیں تکلیف پہنچائے تو اللّٰہ کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں، اگرخیر پہنچانا چاہے تو کوئی اسے روک نہیں سکتا، اللّٰہ تعالیٰ اپنا فضل وکرم جس پر چاہیے نازل کر سکتا ہے، اللّٰہ تعالیٰ کی حمد و ثناء، ذکر اور دعا کثرت سے کرو، کیونکہ یہ دعا کی قبولیت کا دروازہ ہے۔

خطبے کے بعد فلسطین کے مسلمانوں کیلئے خصوصی دعا کی گئی

امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّٰہ نے خطبہ حج میں دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللّٰہ، مشرق و مغرب میں مسلمانوں کے حالات سدھار دے، تمام معاملات سدھار دے، اے اللّٰہ، فلسطین میں ہمارے بھائیوں کا خیال رکھ، اے اللّٰہ، مسلمانوں کے حکمرانوں کو بھلائی کی توفیق دے، انہیں ہدایت اور تقویٰ عطاء فرما، اے اللّٰہ، فلسطین میں ہمارے بھائیوں کی بھوک، مصائب اور تکالیف کا خاتمہ فرما، اے اللّٰہ، فلسطین کے بےگھروں کو آسرا دے، انہیں امن عطاءکر، دشمنوں کے شر سے نجات دے، اے اللّٰہ، فلسطین میں ہمارے بھائیوں کو دشمن پر غالب فرما۔

خطبہ حج کے بعد ظہر اور عصر کی قصر نمازیں ایک ساتھ ادا کی گئیں، عرفات میں وقوف کے دوران عازمین تلبیہ پڑھنے، استغفار کرنے اور تسبیح کے ساتھ ساتھ دعاؤں میں مصروف ریے۔

وقوف عرفہ کی ادائیگی کے بعد سورج غروب ہونے کے بعد حجاج میدان عرفات سے 6 کلو میٹر دور مزدلفہ کے لیے روانہ ہو جائیں گے، حجاج کرام مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے۔

مزدلفہ میں رات قیام کے دوران حجاج رمی جمرات کے لیے کنکریاں چنیں گے اور کل طلوع آفتاب کے بعد منیٰ روانہ ہو جائیں گے اور رمی کے بعد قربانی کا فریضہ انجام دیں گے۔

ادارہ امور حرمین کے سربراہ کا کہنا تھا کہ خطبہ حج کے 35 زبانوں میں ترجمے کا انتظام کیا گیا ہے۔

حجاج کو عبادت کے لیے پُرسکون ماحول کی فراہمی کےلیے مسجد کے ایک لاکھ 25 ہزار مربع میٹر رقبے میں آرام دہ قالین بچھائے گئے ہیں۔

ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے 117 پھوار والے پنکھے نصب کیے گئے ہیں جس سے درجۂ حرارت میں اوسطاً 9 ڈگری سینٹی گریڈ کمی ہوتی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید