وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ سعودی عرب،دونوں ملکوں کےدوطرفہ تعلقات کے تناظر میں اپنے اندر کثیرالجہتی پہلو سمیٹے ہوئے ہے۔وہ ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن عبداللہ کی دعوت پر جمعرات کی شام جدہ پہنچے،وہاں کے گورنر شہزادہ سعود بن عبداللہ جلاوی،سعودی عرب کے پاکستان میں متعین سفیر نواف بن سعیدالمالکی،انکے سعودی عرب میںپاکستانی ہم منصب احمد فاروق اور اعلیٰ سفارتی عہدیداروں نے وزیراعظم اور انکے ہمراہ جانیوالے اعلیٰ سطحی وفد کا استقبال کیا۔ شہزادہ محمد بن سلیمان کیساتھ ہونیوالی عید ملاقات کے موقع پروزیراعظم شہباز شریف نے ان اقدامات پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا ،جو اس نے بھارتی جارحیت کےدنوں میںپاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ رشتوں کی پاسداری کے طور پر انجام دیے۔ اس موقع پر دوطرفہ تجارت،سرمایہ کاری ،امت مسلمہ کی فلاح وبہبود اور علاقائی امن و سلامتی سمیت کئی شعبوں میں دوطرفہ تعاون مضبوط تر بنانے کے تناظر میں گفتگو ہوئی۔کہنے کو مختصر ترین پاک بھارت جنگ تین دن پر مشتمل تھی لیکن اس کے اندر انتہائی ہولناک اثرات چھپے تھے۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ،نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے ساتھ مسلسل ٹیلی فونک رابطے میں رہے،جس میںانہوں نے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر سے بات چیت کرنے کی بھی پیشکش کی اورپاکستان نے اس کا مثبت جواب دیا تھا۔پاک بھارت ثالثی کیلئے سعودی وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے بھارت اور پاکستان کا دورہ بھی کیا لیکن بھارت پر جنگی جنون سوار تھا،جس میں اس نے منہ کی کھائی۔پاکستان جنگ بندی کیلئے عالمی برادری کی طرف سے کی جانے والی کوششوںاوراپنے حق میںجذبات کو عزت ووقار کی نظر سے دیکھتاہے۔پاکستانی وفود کے حالیہ غیر ملکی دورےبلاشبہ اس کی امن پسندی کے شاہدہیں۔