کوئٹہ (خ ن)بلوچستان میں عام آدمی کو سرکاری سطح پر صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے وژن اور صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کی واضح ہدایت پر صحت کے شعبے میں اصلاحات اور بہتری کا عمل جاری ہے عید کے روز صوبائی وزیر صحت نے جہاں ذاتی طور پر اسپتالوں کے دورے کرکے فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا وہاں دوران فرائض سے غیر حاضری پر سخت محکمانہ کارروائی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ سینڈمن صوبائی اسپتال کوئٹہ کی انتظامیہ نے بغیر اطلاع ڈیوٹی سے غیر حاضر 15 کنٹریکٹ نرسز کو فوری طور پر برطرف کر دیا، جب کہ 18 پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹروں اور ہاؤس آفیسرز کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق برطرف کی گئی نرسز میں کبریٰ ستار، انوشہ امجد، حمیرہ اقبال، یاسمین، عارفہ، سجاد احمد، صبیحہ فقیر، ثمینہ محمد ہاشم، رمضان، لیلیٰ عبدالمتین، حق نواز، عبدالرشید، پروین غلام، شازیہ عالم اور کائنات اکبر شامل ہیں اسی طرح 7 اور 8 جون کو بغیر اجازت غیر حاضر رہنے والے 18 پی جی اور ہاؤس آفیسرز کے خلاف بھی کارروائی کے احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔ ان کے وظیفے فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان ڈاکٹروں میں ڈاکٹر جمیلہ، ڈاکٹر حرا، ڈاکٹر پلوشہ، ڈاکٹر صابرہ، ڈاکٹر تنویر، ڈاکٹر محی الدین، ڈاکٹر عنایت اللہ، ڈاکٹر عبد الحمید، ڈاکٹر قاسم، ڈاکٹر کلثوم، ڈاکٹر راحت شاہ، ڈاکٹر نصرت، ڈاکٹر نوید، ڈاکٹر برارہ، ڈاکٹر اماع، ڈاکٹر وقاص، ڈاکٹر فضل محمد اور ڈاکٹر مطیع اللہ شامل ہیں وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے اس حوالے سے واضح کیا ہے کہ "غیر حاضری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، مریضوں کی دیکھ بھال میں غفلت قابل معافی نہیں۔