وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سستی بجلی کے حصول کیلئے منصوبہ بندی کر لی ہے، 9 ہزار میگا واٹ کے بجلی گھروں سے معاہدے ختم کر دیے ہیں۔
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران تقریر کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ مستقل بنیادوں پر بہتری لانے کے لیے پاور سیکٹر میں گہری اور بنیادی اصلاحات لانا ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آگے بڑھتے ہوئے فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد کی تین ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کا تقریباً آدھا عمل مکمل کر لیا ہے اور ان کی نجکاری کے تمام ضروری لوازمات پورے کر لیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے بجلی کی ترسیل کے ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو مؤثر بنانے کے لیے اس کی تنظیم نو کی ہے اور اسے تین نئی کمپنیوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ یہ کمپنیاں مستقبل کے پراجیکٹس کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد کی ذمہ دار ہوں گی تاکہ بجلی کے ترسیلی نظام میں رکاوٹیں دور کی جاسکیں۔ اِن اداروں کو چلانے کے لیے عالمی معیار کے افراد تعینات کیے جائیں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے سستی بجلی کے حصول کے لیے جامع منصوبہ بندی کر لی ہے جس سے آنے والے دنوں میں سستی بجلی کا حصول ممکن ہو گا۔ اس منصوبے کے تحت اب تک 4 ہزار ارب روپے سے زائد کی بچت کی ہے، اور 9000 میگاواٹ گنجائش کے مہنگے بجلی گھر جنہیں نیشنل گرڈ میں شامل کیا جانا تھا، ترک کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ہم نے بجلی کی پیداوار کے ایسے تمام پلانٹس کو بند کر دیا ہے جو جینکوز کی شکل میں سرکاری ملکیت میں تھے۔ ان پلانٹس کے فالتو آلات کی فروخت کا عمل شروع ہو گیا ہے تاکہ ان اداروں کے باعث ملکی خزانہ پر 7 ارب روپے سالانہ سے زائد کے بوجھ کا خاتمہ ہوسکے۔