• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے لیکن پچھلے بیس 25 برس کے دوران یہاں زراعت کے شعبے کو بری طرح نظر انداز کیا گیا۔ ایک بڑی وجہ اسکی یہ بھی تھی کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہائوسنگ کالونیاں بہت تیزی سے تعمیر کی گئیں جن کیلئے زرعی رقبوں کو استعمال میں لایا گیا۔ اس صورت میں زراعت کیلئے زمین کا گھٹ جانا ایک لازمی امر تھا۔ پھر مکانوں اور کاروں کی خرید و فروخت پر معیشت کو ملنے والے سہارے پر دی جانے والی توجہ نے حکومت کو یہ موقع ہی نہیں دیا کہ وہ زراعت کا بھی حال جان لے۔ اب جب صورتحال بے قابو ہوتی نظر آرہی ہے تو کوشش کی جارہی ہے کہ زراعت پر توجہ دے کر مسائل کو مزید بگڑنے سے روکا جاسکے۔ پنجاب حکومت کی طرف سے اس معاملے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے جس کیلئے چولستان میں گرین پاکستان پروگرام جی پی آئی منصوبے کا آغازکر دیا گیا ہے۔

پنجاب میں زراعت کو جدت سے ہمکنار کرنے کے اس انقلابی پروگرام کے تحت کسانوں کو تمام زرعی سہولیات ایک چھت تلے فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔ کنڈائی اور شاپو کے علاقوں میں منصوبوں کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جسکے دوران گرین مال اینڈ سروس کمپنی، اسمارٹ ایگری فارم، زرعی تحقیق اور سہولت مرکز کا افتتاح بھی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں نیشنل فوڈ سکیورٹی و تحقیق کے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین اور وفاقی وزیر آبی وسائل ڈاکٹر مصدق ملک بھی شریک تھے۔ تقریب میں بتایا گیاکہ گرین ایگری مال اینڈ سروسز کمپنی کسانوں کو انکے گھر کے دروازے پر معیاری بیج، کھاد، کیڑے مار ادویات رعایتی قیمت پر فراہم کرئیگی۔ کسانوں کو ڈرونز سمیت زرعی مشینری رعایتی کرائے پر دستیاب ہو گی۔ ایک چھت تلے، ایک کمپنی کے ذریعے کسانوں کو زراعت سے متعلق تمام سہولتیں میسر ہونگی۔

منصوبے کے تحت5 ہزار ایکڑ پر مشتمل جدید زرعی فارم کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔ فارم جدید زراعت کی مثال بنے گا، جدید زرعی طریقے اور آبپاشی کا جدید نظام استعمال کیا جائیگا۔ پانی کے کم استعمال اور لاگت سے زیادہ پیداوار حاصل ہو گی۔ زرعی تحقیق اور سہولت مرکز میں زراعت کے شعبے سے متعلق تمام اشیاء اور سہولیات دستیاب ہونگی۔ زمین کی جانچ سمیت تحقیق سے متعلق لیبارٹری کی تمام خدمات بھی فراہم ہوں گی۔ یہ ادارہ زرعی تعلیم اور تحقیق کرنیوالے ملک بھر کے تمام اداروں کے ساتھ رابطے میں ہو گا۔ مریم نواز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چولستان اور پنجاب میں جدید زراعت کے انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ان منصوبوں کا آغاز پنجاب کے کسانوں کی ترقی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہے۔ گرین پاکستان جدید زراعت کے فروغ کا انقلاب ہے۔اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہاکہ پنجاب پاکستان کا زرعی پاور ہائوس بن گیا ہے۔ جدید زراعت میں صوبہ پنجاب اور یہاں کے کسانوں کاقائدانہ کردار قابل تحسین ہے۔ گرین کارپوریٹ منصوبے کے تحت مختصر وقت میں یہ کامیابیاں حوصلہ افزااور ترقی کی نوید ہیں۔ انہوںنے مختصر وقت میں پنجاب حکومت کے گرین کارپوریٹ منصوبے کے تحت کاوشوں اور حاصل ہونے والی کامیابیوں کو سراہا۔

دوسری جانب آج سے 14 سال پہلے ستمبر 2010 میں پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں تاکہ پاکستان کی امداد کا تعین کیا جائے۔واپسی پر انجلینا جولی نے اقوام متحدہ میں اپنی رپورٹ پیش کی جس سے پاکستان کی بہت جگ ہنسائی ہوئی رپورٹ میں چند اہم باتوں کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں۔اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ مجھے یہ دیکھ کر شدید دکھ ہوا جب میرے سامنے حکومت کے بااثر افراد سیلاب کے متاثرین کو مجھ سے ملنے نہیں دے رہے تھے۔ مجھے اس وقت اور تکلیف ہوئی جب پاکستان کے وزیراعظم نے یہ خواہش ظاہر کی اور مجبور کیا کہ میری فیملی کے لوگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں میں ان کی بے چینی دور کروں، میرے انکار کے باوجود وزیراعظم کی فیملی مجھ سے ملنے کیلئے ملتان سے ایک خصوصی طیارے میں اسلام آباد آئی اور میرے لئے قیمتی تحائف بھی لائی، وزیراعظم کی فیملی نے میرے لئے کئی اقسام کے طعام پر مشتمل دعوت کی، ڈائننگ ٹیبل پر انواع اقسام کے کھانے دیکھ کر مجھے شدید رنج ہوا کہ ملک میں لوگ فاقوں سے مر رہے تھے اور یہ کھانا کئی سو لوگوں کیلئے کافی تھا جو صرف آٹے کے ایک تھیلے اور پانی کی ایک چھوٹی بوتل کیلئے ایک دوسرے کو دھکے دے رہے تھے۔مجھے حیرت ہوئی کہ ایک طرف بھوک، غربت اور بد حالی تھی اور دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس اور کئی سرکاری عمارتوں کی شان و شوکت، ٹھاٹھ باٹھ، حکمرانوں کی عیاشیاں تھیں۔انجلینا جولی نے اقوام متحدہ کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو مجبور کیا جائے کہ امداد مانگنے سے پہلے شاہی پروٹوکول، عیاشیاں اور فضول اخراجات ختم کرے۔ اس پورے دورے کے دوران انجلینا جولی نےپاکستان کے میڈیا اور فوٹو سیشن سے دور رہنا پسند کیا۔اس بات کو آج 12سال ہونے کے آئے ہیں اور اس رپورٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا وقار مجروح ہوا مگر ہم آج بھی اسی روش پر قائم ہیں، آج بھی وہی صورتحال ہے، ووٹر بھوکے مر رہے ہیں اور حکمرانوں کی عیاشیاں جاری وساری ہیں۔

تازہ ترین