• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا پاکستان کے وجود کا دشمن ’’ٹرائیکا‘‘ غیر فعال ہو چکا ہے؟

یہ حقیقت اب کھل کر سامنے آگئی ہے کہ پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے ایجنڈے میں اسرائیل، بھارت اور پاکستان تحریک انصاف (پی-ٹی-آئی) کے درمیان گہری قربت اور ہم آہنگی ثابت کرتی ہے کہ پاکستان کے وجود کا دشمن یہی’’ٹرائیکا‘‘ ہے جس کی شناخت عالمی سطح پر ہو چکی ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ماضی میں پی-ٹی-آئی کی ریاست دشمن کارروائیوں میں صرف فوج کو کمزور کرنا بنیادی مقصد تھا جس کے تحت فوج کو عالمی سطح پر بدنام کرنا اور دہشتگرد ثابت کرنے کیلئے فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کو سنگین الزامات میں ملوث کر کے دنیا میں یہی تاثر پھیلانے کی کوشش تھی کہ ہماری فوج دہشت گردی میں ملوث ہے، یہی بیانیہ بھارتی ایجنسیوں کا بھی تھا اور اسرائیل کا بھی یہی ایجنڈا تھا۔بھارت، اسرائیل اور پی-ٹی-آئی کے ٹرائیکا کے پاکستان کی سلامتی کے خلاف ایجنڈے کے حوالے سے ان کی مشترکہ کارروائیوں کے بارے میں تو ابتداء میں ہی معلومات سامنے آ گئی تھیں لیکن مشکل یہ تھی کہ پی-ٹی-آئی سیاسی جماعت کے طور پر ملک میں پنجے گاڑھے ہوئے تھی اور پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر ایک بار حکومت میں بھی رہ چکی تھی اور ملک کے سلامتی کے امور سے بھی بخوبی آگاہ تھی اور اسی دوران کی حکومت بھی اپنے ریاست دشمن ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوششیں کرچکی تھی-تاہم قومی سلامتی کے اداروں نے کسی حد تک حالات پر قابو پایا لیکن پی-ٹی-آئی پاکستان کی سلامتی اور فوج پر براہ راست حملوں کے خطرناک ایجنڈے کے ساتھ میدان میں اتر آئی اور اسی دوران جی-ایچ-کیو اور کورکمانڈر ہاؤس سمیت حساس فوجی تنصیبات پر حملے کئے اور اسرائیلی اور بھارتی طاقتورسوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر پاکستان اور پاکستان کی سلامتی کے اداروں کے خلاف زہریلی مہم چلائی اور پھر دنیا نے دیکھا کہ حکومت اور سلامتی کے اداروں نے اسرائیل، بھارت اور پی-ٹی-آئی کا گٹھ جوڑ کیسے توڑا اور ملک کو ترقی اور استحکام کے راستے پر ڈالا اور رب العزت نے اس ملک کو وہ مقام عطا فرمایا جو کسی اور کو حاصل ہوتے نہیں دیکھا- اور وہ وقت آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان نے پاکستان دشمن ممالک اور پی-ٹی-آئی کی صفوں میں کھلبلی مچادی ہے کہ’’فیلڈمارشل عاصم منیر سے ملنا میرے لئے فخر اور عزت کا باعث ہے‘‘۔ اور دوسری طرف بھارت نے حکومتی سطح پر شکست تسلیم کرلی ہے لیکن اس کے سوشل میڈیا پر پی-ٹی-آئی کے بھرپور تعاون سے پاکستان کے خلاف زہر اگلتا رہا-ٹرمپ کے اس بیان کے فوراً بعد بھارت اور اسرائیل کی جانب سے متنازعہ بیانات سامنے آنا قابل فہم ہے لیکن دنیا کے لئےقابل قبول نہیں۔ بھارت ہمیشہ سے پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو اپنے لیے چیلنج سمجھتا ہے، اور عالمی سطح پر پاکستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اسرائیل کا ردعمل بھی خطے میں اپنی پوزیشن اور ایران کے ساتھ موجودہ کشیدگی کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ان بیانات کا مقصد بلاشبہ پاکستان کی سفارتی کامیابی کو کمزور کرنا اور عالمی برادری میں اس کے کردار پر سوال اٹھانا تھا۔ تنازعات کو مزید پیچیدگی میں ڈالنے والا عنصر پاکستان تحریک انصاف کے’’ریاست مخالف عناصر‘‘ کا کردار ہے جنہوں نے بھارت اور اسرائیل کے ان متنازع بیانات کو مزید’’زہر آلود‘‘ کر کے پھیلایا۔عمران خان کی بہنوں سمیت یہ عناصر غیر ملکی سازشوں یا منفی پروپیگنڈے کا حصہ بن کر ملک کے اندرونی استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ٹرمپ کے بیان کا مقصد پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرنا تھا، لیکن اسے توڑ مروڑ کر پیش کرنا قومی مفاد کے خلاف ہے۔یہی گروہ عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں کے بعدعوام کو فریب میں مبتلا رکھنے کے لئے غلط معلومات پھیلانا اور قومی اداروں کے خلاف بدگمانی پیدا کرنے کی کوششوں میں رہے اور ایسے بیانات سےعوام میں بے چینی اور کنفیوژن پیدا کرتے رہے جس کا فائدہ بھارت اور اسرائیل سمیت بیرونی قوتوں نے اٹھانے کی کوششیں کیں-ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے پیدا ہونے والا یہ تنازعہ صرف ایک سفارتی واقعہ نہیں بلکہ پاکستان کے اندرونی سیاسی ماحول اور بیرونی چیلنجز کا عکاس ہے۔اسی تناظر میں گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی-سی کے سرکاری دورے کے دوران عاصم منیر کے خلاف مظاہروں کی تمنا کی لیکن ان کا حشر پی-ٹی-آئی کے مفرور لیڈرشہزاد اکبر کے اس تبصرہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ ’’یہ مظاہرہ نہیں پی-ٹی-آئی کا جنازہ ہے‘‘۔جبکہ دوسری طرف اسی موقع پر بیرون ملک مقیم محب پاکستانیوں کی عالمی تنظیم اوورسیز پاکستانی گلوبل فاؤنڈیشن (OPGF ) نے پی-ٹی-آئی کے شرپسند اور ریاست دشمن عناصر کی کوششوں کو ناکام بنایا اور فیلڈمارشل عاصم منیر کے لئے نکل آئے اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ’’ہم اپنے ہیروز کی قدر اورعزت کرنا جانتے ہیں‘‘۔

تازہ ترین