وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ سے آگاہ ہیں، 6 لاکھ سے 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی اسلبمی کے اجلاس کے دوران ایوان میں بجٹ پر تقریر کے دوران محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے ہیں، صنعتی پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا، حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا ہے، حکومت نے مالی اخراجات کو کم کیا ہے، وزیراعظم کی قیادت میں اتحادی حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین کا شکر گزار ہوں، دو ہفتوں میں محنت کے ساتھ بجٹ تجاویز پیش کی گئیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ گریجوایٹی پر ٹیکس عائد نہیں ہوگا، 75 سال سے زائد عمر کے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کو حاصل اختیارات کا دوبارہ جائزہ لیا گیا، پانچ کروڑ تک کے کیسز میں عدالتی وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں ہو سکے گی، گرفتاری ایک افسر کی بجائے ایف بی آر کی تین رکنی کمیٹی کرے گی، عوام کے استحصال کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صنعتی پالیسی اور الیکٹرک وہیکل پالیسی لارہے ہیں، بی آئی ایس پی سے ایک کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، کسانوں کے لیے الیکٹرانک ویئر ہاؤس لارہے ہیں جس سے انہیں اسٹور کرنے میں مدد ملے گی۔
محمد اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ صرف ان ڈیمز پر کام ہوگا جو پہلے سے منظور شدہ ہیں۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی تاکہ قابل تجدید توانائی کو فروغ ملے، جو افراد سولر پینلز کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجی کاروبار کو زیادہ قرض مل سکے گا، ہیچری کے ایک چوزے پر 10 روپے چوزہ ٹیکس عائد کیا جائے گا، ایک کروڑ سے زائد پنشن پر ٹیکس ہوگا، پندرہ سال تک ذاتی رہائش پر ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں ہو گا، حکومتی سیکیورٹی پر سرمایہ کاری پر 20 فیصد ٹیکس ہوگا۔ ای کامرس پر ٹیکس تجویز کیا تھا، ای کامرس کو آسان نظام پر منتقل کیا ہے، ان پر ٹیکس محدود ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی سے ایک کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تمام سہولتیں فراہم کرے گی، کسانوں کے لیے الیکٹرانک ویئر ہاؤس لارہے ہیں جس سے انہیں اسٹور کرنے میں مدد ملے گی، ٹیرف ریشنلائزیشن اہم اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے وسائل اور ٹیکس دائرہ کار بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، اصلاحات کو کامیاب بنانے کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں، کاروباری ماحول اور ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے ہیں۔
بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس میں تین بجے تک وقفہ کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی ارکان نے وزیرِ خزانہ کی جانب بھی بڑھنے کی کوشش، حکومتی ارکان نے وزیر خزانہ کے گرد حصار بنا لیا۔
پی ٹی آئی ارکان نے وزیر خزانہ کے سامنے احتجاج شروع کر دیا۔ ایوان میں پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے نعرے بازی اور شورشرابا بھی کیا گیا۔