• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آبنائے ہرمز کی بندش سے سب سے زیادہ کون سے ممالک متاثر ہوں گے؟

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کی بندش سے سب سے زیادہ ایشیائی ممالک متاثر ہوں گے۔ 

آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تیل کا تقریباً 84 فیصد حصّہ ایشیا کی جانب جاتا ہے اس لیے اگر ایران کی جانب سے اس اہم تجارتی راستے کو بند کیا جاتا ہے تو چین، بھارت، جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر ایشیائی معیشتیں شدید متاثر ہو سکتی ہیں۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عراق، کویت، قطر اور ایران ایشیائی ممالک کو تیل اسی راستے سے برآمد کرتے ہیں اور اگر یہ راستہ بند ہوجاتا ہے تو تیل کی درآمد شدید متاثر ہوگی۔

یومیہ تقریباً 14.2 ملین بیرل تیل اور 5.9 ملین بیرل دیگر پیٹرولیم مصنوعات اس تجارتی راستے سے گزرتی ہیں۔

چین

چین اس راستے گزرنے والے تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے جس نے اس سال کی پہلی سہ ماہی میں آبنائے ہرمز سے یومیہ 5.4 ملین بیرل تیل درآمد کیا ہے۔

بھارت

چین کے بعد دوسرا نمبر بھارت کا ہے جس نے اس راستے سے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں یومیہ 2.1 ملین بیرل تیل درآمد کیا ہے۔

جنوبی کوریا

جنوبی کوریا نے رواں سال یومیہ 1.7 ملین بیرل تیل آبنائے ہرمز سے درآمد کیا ہے۔

جاپان

جاپان آبنائے ہرمز کے ذریعے یومیہ 1.6 ملین بیرل تیل درآمد کرتا ہے۔

دیگر ممالک

رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ہر روز آبنائے ہرمز سے گزرنے والا تقریباً 2 ملین بیرل تیل ایشیا کے دیگر حصوں خصوصاً تھائی لینڈ اور فلپائن کے لیے تھا۔

علاوہ ازیں، رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں آبنائے ہزمز سے 0.5 ملین بیرل تیل یورپ اور 0.4 ملین بیرل تیل امریکا کو بھی بھیجا گیا۔

کیا ایشیائی ممالک کے پاس تیل درآمد کرنے کا کوئی متبادل راستہ ہے؟

ایشیائی ممالک کے لیے مشرق وسطیٰ سے آنے والے تیل کے بڑے حجم کو آبنائے ہرمز کے علاوہ کسی اور متبادل راستے سے درآمد کرنا مشکل ہے تاہم وہ مشرق وسطیٰ کے علاوہ کہیں اور سے تیل درآمد کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مختصر مدت کے لیے تو تیل کے اسٹریٹیجک ذخائر سے ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں لیکن اگر آبنائے ہرمز مکمل طور پر بند ہوا تو عالمی سطح پر تیل کی سپلائی شدید متاثر ہوگی کیونکہ متبادل راستے بہت محدود ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
تجارتی خبریں سے مزید